:سوال
سنت جمعہ پڑھنے کے لئے گجرات کے بعض مقام میں جو ایک صلا ۃ جمعہ کی سنتیں پڑھنے کے واسطے مؤذن بلند آواز سے روز جمعہ کے پکارتا ہے اور بغیر صلاۃ سنت قبل الجمعہ پکارنے کے سنت قبل الجمعہ کی لوگ نہیں پڑھتے اور اس صلاة سنت قبل جمعہ کا مسجد میں جمع ہو کر انتظار کرتے ہیں تا کہ مؤذن یہ صلاۃ سنت کی پکارے تو سنت قبل جمعہ پڑھیں الفاظ یہ ہیں
مزید پڑھیں:نماز میں آنکھیں بند کرنا کیسا ہے؟
الصلاة سنة قبل الجمعة الصلاة رحمكم الله “
(جمعہ سے پہلی سنتیں ادا کر واللہ تم پر رحم فرمائے )
کیا ان الفاظ سے صلاۃ کہنا فرض ہے یا واجب ہے یا سنت ہے یا مستحب ہے اور یہ صلاۃ سنت قبل الجمعہ اگر کوئی شخص نہ پکارے اور سنتیں جمعہ کی پڑھ لے تو سنتیں ہو جاتی ہیں یا نہیں ؟ اور نہ پکارنے سے مرتکب گناہ کا ہوگا یا نہیں؟ نماز جمعہ اور سنت جمعہ میں بھی نہ پکارنے سےقصور لازم آتا ہے یا نہیں؟ اور نہ کہنے والا مذہب امام اعظم کا مقلد رہتا ہے یا وہابی نجدی ہو کر اسلام سے خارج ہو جاتا ہے؟
:جواب
تثویب ( اذان کے بعد نماز کے لئے پکارنا ) جسے ہمارے علمائے متاخرین نے نظر بحال زمانہ جائز رکھا اور مستحب و مستحسن سمجھا وہ اعلام بعد اعلام ( اعلان کے بعد اعلان ہے اور اس کے لئے کوئی صیغہ معین نہیں بلکہ جو اصطلاح مقرر کرلیں اگر چہ انہیں لفظوں سے کہا الصلاہ السنة قبل الجمعة الصلاة رحمكم الله تعالى : ( نماز جمعہ سے پہلے سنت نماز اداکرلو اللہ تم پر رحم فرمائے تو اس وجہ پر کہنا ز یر مستحب داخل ہو سکتا ہے۔ مگر اس پر اور باتیں جو اضافہ کیں بے اصل و باطل ہیں:
جب تک یہ صلاتہ نہ پکاری جائے سنت جمعہ نہ پڑھنا۔
مسجد میں جمع ہوکر اس پکارنے کا منتظر رہنا گو یاسنت قبل الجمعہ کو اذان مؤذن کا محتاج کر رکھا ہے کہ وہ صلاۃ پکار کراجازت دے تو پر ھیں یہ بدعت ہے۔
مزید پڑھیں:جمعہ کی آذ ان ثانی رسول اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کے زمانہ میں مسجد کے اندر ہوتی تھی یا باہر؟
بغیر اس کے یہ سمجھا کہ سنتیں نہ ہوں گی۔
نہ پکارنے کو گناہ جاننا ۔
نہ پکارنے سے نماز جمعہ میں قصور سمجھنا۔
نہ پکارنے والے کو تقلید سید امام اعظم رضی اللہ تعالی عنہ سے باہر خیال کرنا ۔
معاذ اللہ اسے وہابی و بے ایمان گمان کرنا یہ (سات میں سے آخری ) پانچوں اعتقاد باطل وضلال ہیں، ان کے معتقدین پرتو یہ فرض قطعصی ہے اور ان ساتوں رسوم و خیالات باطلہ کا ہدم و اعدام لازم ہے
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 387