:سوال
جمعہ کی آذ ان ثانی منبر کے سامنے ہوتی ہے رسول اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کے زمانہ میں مسجد کے اندر ہوتی تھی یا باہر؟ نیز خلفائے راشدین رضی اللہ تعالی عنہم کے زمانہ میں کہاں ہوتی تھی؟
:جواب
رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے زمانہ اقدس میں یہ اذان مسجد سے باہر دروازے پر ہوتی تھی
سنن ابی داود شریف میں ہے
عن السائب بن يزيد رضى الله تعالى عنه قال كان يؤذن بين يدى رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم ادا جلس على المنبر يوم الجمعة على باب المسجد وابى بكر وعمر “
سائب بن یزید رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے فرمایا جب رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم جمعہ کے دن منبر پر تشریف رکھتے تو حضور کے سامنے مسجد کے دروازے پر اذان ہوتی اور ایساہی ابو بکر و عمر رضی اللہ تعالی عنہما کے زمانے میں ۔
مزید پڑھیں:نماز جمعہ میں آذان کے بعد صلاۃ کہنا جائز ہے یا نہیں ؟
اور کبھی منقول نہیں کہ حضور اقدس صلی الہ تعالی علیہ وسلم یا خلفائے راشدین نے مسجد کے اندر اذان دلوائی ہو، اگر اس کی اجازت ہوتی تو بیان جواز کے لئے کبھی ایسا ضرور فرماتے ۔
یہیں سے ظاہر ہو گیا کہ بعض صاحب جو بین یدیہ ” ( اذان کے حضور صلی اللہ تعالی علیہ سلم کے سامنے ہونے ) سے مسجدکے اندر ہونا سمجھتے ہیں غلط ہے ، دیکھو حدیث میں بین یدی ” ہے اور ساتھ ہی علی باب المسجد ” ( مسجد کے دروازےپر ) ہے۔ یعنی حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم وخلفائے راشدین رضی اللہ تعالی عنہم کے چہرہ انور کے مقابل مسجد کے دروازے پر
ہو تی تھی بس اس قدر بین یدیہ “ کے لئے درکار ہے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 398