:سوال
یہاں یہ دستور ہے کہ نماز پنجگانہ و عیدین و نماز جنازہ میں صلاۃ پکارتے ہیں یہ صلاۃ ( اذان کے بعد جماعت نماز کےلئے اعلان) پکارنا کیسا ہے؟ یہاں چند صاحبان صلاۃ پکار نا بدعت یعنی نا جائز سمجھتے ہیں۔
:جواب
عیدین میں الصلاة جامعة ( نماز کی جماعت تیار ہے ) بآواز بلند دو بار پکارنا ہے۔
سوائے مغرب ہر نماز میں صلاة پکارنا یعنی دوبارہ اعلان کرنا ایک متاخرین نے مستحب رکھا ہے بلکہ در مختار میں سب نمازوں کی نسبت لکھا
” ينوب بين الأذان والاقامة في الكل للكل بما تعارفوه “
متعارف طریقہ پر تمام نمازوں میں ہر ایک کے لئے اذان واقامت کے درمیان تثویب کہنی چاہئے۔
نماز جنازہ میں حرمین شریفین میں دستور ہے کہ مؤذن باآواز بلند کہتے ہیں
الصلاة على الميت يرحمكم الله “
( میت پر نماز جنازہ ادا کرو اللہ تم پر رحم فرمائے اور یہ سب اس آیہ کریمہ کے تحت میں داخل ہے کہ مَنْ أَحْسَنُ قَوْلًا مِّمْنُ دعا إلى الله کے ترجمہ: اس سے کس کی بات بہتر جو اللہ کی طرف بلائے۔
رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں
” من دعا إلى الهادي فله اخرہ واجر من تبعه ”
جو کسی نیک بات کی طرف بلائے اُس کے لئے اُس کا خود اپنا اجر ہے اور جتنے اُس نیک فعل میں شریک ہوں ان سب کا ثواب ہے، اور انکے ثوابوں میں کچھ کمی نہ ہو۔
اور زعم بدعت کا زد ہزار بار ہو چکا، ہرنو پیدا نئی پیدا ہونے والی بات نا جائز نہیں ورنہ خود مدرسے بنانا کتابیں تصنیف کرنا، صرف و نحو غیر هما علوم کہ زمانہ رسالت میں نہ پڑھے جاتے تھے، پڑھنا پڑھانا سب حرام ہو جائے اور اسے کوئی عاقل نہیں کہ سکتا خود یہ اہل بدعت ہزار ہا جدید با تیں کرتے ہیں کہ زمانہ رسالت میں اس بہیت کذائی سے ( موجودہ صورت میں موجود نہ تھیں، بعد کو حادث ہوئیں مگر اپنے لئے جو چاہیں حلال کر لیتے ہیں
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 384