پرانی قبریں کھود کر اس جگہ مکان بنانا کیسا؟
:سوال
ایک قدیم قبرستان کی پرانی قبروں کو قصد ا کھود کر اپنے رہنے کیلئے مکان بنانا موافق مذہب حنفی کے جائز ہے یا نہیں؟ اور ایسا کرنے میں اہل قبور کی اہانت ہوگی یا نہیں؟
:جواب
جب حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے قبروں پر بیٹھنے اور اس سے تکیہ لگانے اور مقابر میں جوتا پہن کر چلنے والوں کو منع فرمایا، اور علماء نے اس خیال سے کہ قبور پر پاؤں نہ پڑے گورستان میں جو راستہ جدید نکالا گیا ہو اس میں چلنے کو حرام بتایا اورحکم دیا کہ قبر پر پاؤں نہ رکھیں بلکہ اس کے پاس نہ سوئیں سنت یہ ہے کہ زیارت میں بھی وہاں نہ بیٹھیں بلکہ بہتر یہ ہے کہ بلحاظ ادب پاس بھی نہ جائیں ، دوراہی سے زیارت کر آئیں
اور قبرستان کی خشک گھاس اگر چہ جانوروں کو کھلانا جائز فرمایا مگر یوں کہ یہاں سے کاٹ کر لے جائیں نہ کہ جانوروں کو مقابر میں چرائیں ، اور تصریح فرمائی کہ مسلمان زندہ و مردہ کی عزت برابر ہے اور جس بات سے زندوں کو ایذا پہنچتی ہے مردے بھی اس سے تکلیف پاتے ہیں اور انہیں تکلیف دینا حرام ، تو خود ظاہر ہوا کہ یہ فعل مذکور فی السوال کس قدر بے ادبی و گستاخی و باعث گناہ اور استحقاق عذاب ہے ۔ جب مکان سکونت بنایا گیا تو چلنا پھرنا ، بیٹھنا لیٹنا، قبور کو پاؤں سے روندنا ، ان پر پاخانہ، پیشاب، جماع سب ہی کچھ ہوگا اورکوئی دقیقہ بے حیائی اور اموات مسلمین کی ایذارسانی کا باقی نہ رہے گا۔
مزید پڑھیں:درایت اور خلاف درایت میں کس کو ترجیح ہوگی؟
غرض ان لوگوں پر ضرور ہے کہ اپنے حال سقیم ( خراب حال ) پر رحم کریں اور خدائے جبار قہار جل جلالہ کے انتقام سے ڈریں اور مسلمانوں کے اموات کو ایذا نہ پہنچائیں ، آخر انھیں بھی اپنے امثال کی طرح ایک دن زمین میں جانا اور بیکس بے بس ہو کر پڑنا ہے جیسا آج یہ لوگوں کے ساتھ پیش آتے ہیں ویسا ہی اور لوگ کل ان کے ساتھ کریں گے۔ سرکار دو عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا فرمان ہے جیسا کروگے ویسا بھرو گے۔“
(کنز العمال ، ج 15، ص 772 ، مؤسسة الرسالة، بيروت) (ص 456)
مزید پڑھیں:کیا قبر والوں کو زندوں کی طرح ایذا ہوتی ہے؟
READ MORE  نماز میں جوتے اتارنے والی حدیث

About The Author

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top