کیا قبر والوں کو زندوں کی طرح ایذا ہوتی ہے؟
:سوال
قبر والوں کو زندوں کی طرح ایذا ہوتی ہے کیا اس کا مشاہدہ بھی کیا گیا ہے؟
: جواب
امام محدث حافظ الحدیث ابو بکر بن ابی الدنیا حضرت ابو قلا بہ رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی میں ملک شام سے بصرہ کو آتا تھا، رات کو خندق میں اترا، وضو کیا اور دو رکعت نماز پڑھی، پھر ایک قبر پر سر رکھ کر سورہا، جب جاگا تو ناگاہ اچانک ) سنا کہ صاحب قبر شکایت کرتا اور فرماتا ہے کہ تو نے رات بھر مجھے ایذا پہنچائی (شرح الصدور مس 228، خلافت اکیڈمی منگورہ سوات) ابن الدنیا اور امام بیہقی دلائل النبوہ میں حضرت عثمان نہدی سے وہ مینا تابعی سے راوی: میں مقبرے میں گیا، دو رکعت پڑھ کر لیٹ رہا، خدا کی قسم میں خوب جاگ رہا تھا کہ سناء صاحب قبر کہتا ہے قم فقد اذیتنی “ اٹھ تو نے مجھے ایزادی۔ امام حافظ ابن منده قاسم بن مخیمرہ سے راوی : کسی شخص نے ایک قبر پر پاؤں رکھا قبر سے آواز آئی اليك عنى ولا تو دنی“ اپنی طرف ہٹ ( دور ہوائے شخص میرے پاس سے ) اور مجھے ایذا نہ دے۔
(شرح الصدورص 28 خلافت کیدای منگورہ سوات)
اور اس فقیر غفر اللہ تعالی لہ نے حضرت سیدی ابو الحسین نوری مدظلہ العالی سے سنا کہ ہمارے بلاد میں مارہرہ مطہرہ کے قریب ایک جنگل میں گنج شہیداں ہے، کوئی شخص اپنی بھینس لے جاتا تھا ایک جگہ زمین نرم تھی ، ناگاہ بھینس کا پاؤں جارہا معلوم ہوا یہاں قبر ہے قبر سے آواز آئی : اے شخص اتو نے مجھے تکلیف دی ، تیری بھینس کا پاؤں میرے سینے پر پڑا – فيها قصة لطيفة تدل على عظيم قدرة الله تعالى وعجيب صنعه في الشهداء ترجمہ: اس میں لطیف قصہ ہے جو شہداء کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی قدرت عظیمہ اور عجیب صناعی پر دلالت کرتا ہے۔
مزید پڑھیں:درایت اور خلاف درایت میں کس کو ترجیح ہوگی؟
READ MORE  عورتیں قیام کی حالت میں کہاں پر ہاتھ باندھیں؟

About The Author

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top