ہر نماز کو اپنے وقت میں ہی ادا کرنا ہے، یہ حکم قرآن مجید میں کتنی مرتبہ ہے؟
سوال:
ہر نماز کو اپنے وقت میں ہی ادا کرنا ہے، یہ حکم قرآن مجید میں کتنی مرتبہ ہے؟
جواب :
رب العزة تبارک و تعالیٰ نے محافظت والتزام اوقات کا حکم سات سورتوں میں نازل فرمایا
بقره (۲) نساء (۳) انعام (۴) مریم (۵) مومنون (۶) معارج (۷) ماعون
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
انَّ الصَّلوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتبًا مَّوْقُوتا )
بیشک نماز مسلمانوں پر فرض ہےوقت باندھا ہوا ۔
کہ نہ وقت سے پہلے صحیح نہ وقت کے بعد تا خیر روا، بلکہ فرض ہے کہ نماز اپنے وقت پر ادا ہو۔
اللہ تعالی فرماتا ہے
حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلوةِ الْوُسْطَى ، وَقُومُوا لِلَّهِ قنتين )
محافظت کرو سب نمازوں اور خاص بیچ والی نماز کی اور کھڑے ہو اللہ کے حضور ادب سے۔
محافظت کرو کہ کوئی نماز اپنے وقت سے ادھر اُدھر نہ ہونے پائے، بیچ والی نماز نماز عصر ہے اُس وقت لوگ بازار و غیر کے کاموں میں زیادہ مصروف ہوتے ہیں اور وقت بھی تھوڑا ہے اس لئے اُس کی خاص تاکید فرمائی ۔
بیضاوی شریف علا مہ ناصرالدین شافعی میں ہے
حافظوا على الصلوات، بالاداء لوقتها والمداومة عليها ”
ترجمہ: نمازوں کی محافظت کرویعنی وقت پر ادا کرو اور ہمیشہ کرو۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
وَالَّذِينَ هُمْ عَلَى صَلَوتِهِمْ يُحَافِظُونَ أُولَئِكَ هُمُ الْوَرِثُونَ الَّذِينَ يَرِثُونَ الْفِرْدَوْسَ هُمْ فِيهَا خَلِدُونَ )
اور وہ لوگ جو اپنی نماز کی نگہداشت کرتے ہیں کہ اُسے وقت سے بے وقت نہیں ہوئے دیتے وہی سچے وارث ہیں کہ جنت کی وراثت پائیں گے وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
﴿وَ الَّذِينَ هُمْ عَلَى صَلَاتِهِمْ يُحَافِظُونَ أُولَئِكَ فِي جَنَّتٍ مُّكْرَمُونَ ﴾
اور وہ لوگ کہ اپنی نماز کی محافظت کرتے ہیں ہر نماز اس کے وقت میں ادا کرتے ہیں وہ جنتوں میں عزت کئے جائیں گے۔
جلالین شریف امام جلال الملۃ والدین شافعی میں ہے
یحافظوں، بادائها في اوفاتها “
ترجمہ، محافظت کرتے ہیں یعنی وقت پر ادا کرتے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
﴿وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ يُؤْمِنُونَ بِهِ و هُمُ عَلَى صَلَاتِهِمْ يُحَافِظُونَ ﴾
اور جنہیں آخرت پر یقین ہے وہ قرآن پر ایمان لاتے ہیں اور وہ اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
فخلف من بعدهم خلف اصاغوا الصلوة
پھر آئے ان کے بعد وہ برے پسماندہ جنہوں نے نمازیں ضائع کیں۔
سید نا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں
اخروها عن مواقيتها وصلوها لغير وقتها
ترجمہ : یہ لوگ جن کی مذمت اس آیہ کریمہ میں فرمائی گئی وہ ہیں جو نمازوں کو ان کے وقت سے ہٹاتے اور غیر وقت پر پڑھتے
افضل التابعین سید نا سعيد بن المسیب رضی اللہ تعالی عنہا فر ماتے ہیں
” هو ان لا يصلي الظهر حتى اتى العصر
ترجمہ نماز کا ضائع کرنا یہ ہے کہ ظہر نہ پڑھی یہاں تک کہ عصر کا وقت آگیا۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
فَوَيْلٌ لِلْمُصلَّينَ الَّذِينَ هُمْ عَنْ صَلاتِهِمْ سَاهُونَ
کی خرابی ہے ان نمازیوں کے لئے جواپنی نمازوں سے غافل ہیں۔
تفسیر جلالین میں ہے
” ساہون غافلوں یوئخرونها عن وقتها “
اپنے نمازوں سے غافل ہیں یعنی ان کا وقت گزارکر پڑھتےہیں
READ MORE  دیہات میں جمعہ جائز ہے یا نہیں ؟ شہر کی تعریف کیا ہے؟

About The Author

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top