حج کا احرام اور اس کے احکام
فصل دوم: احرام اور اس کے احکام
(1)
ہندیوں (پاک و ہند کے رہنے والوں) کے لیے میقات ( جہاں سے احرام باندھنے کا حکم ہے ) کوہ یلملم کی محاذات ہے یہ جگہ کامران سے نکل کر سمندروں میں آتی ہے، جب جدہ دو تین میل رہ جاتا ہے جہاز والے اطلاع دیتے ہیں پہلے سے احرام کا سامان تیار کر رکھیں۔
(2)
جب ہو جگہ قریب آئے خوب مل کر نہا ئیں اور نہ نہا سکیں تو صرف وضو کر لیں۔
(3)
چاہیں تو مرد سرمنڈالیں کہ احرام میں بالوں کی حفاظت سے نجات ملے گی ورنہ کنگھی کر کے خوشبودار تیل ڈالیں۔
(4)
ناخن کتریں، خط بنوائیں ، ہوئے بغل وزیر ناف دور کریں۔
(5)
خوشبو لگا ئیں کہ سنت ہے۔
(6)
مرد سلے کپڑے اتاریں، ایک چادرنئی یا دُھلی اوڑھیں اور ایک ایسا ہی تہبند باندھیں، یہ کپڑے سفید بہتر ہیں۔
(7)
جب وہ جگہ آئے دور کعت بہ نیت احرام پڑھیں، پہلی میں فاتحہ کے بعد قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُون، دوسری میں قُلْ هُوَ الله ۔
مزید پڑھیں:حج کے سفر کے آداب
(8)
اب حج تین طرح کا ہوتا ہے۔ ایک یہ کہ نراحج کے اسے افراد کہتے ہیں ، اس میں بعد سلام یوں کہے (( اللَّهُمَّ إِنِّي أَريدُ الْحَج فَيَسِرْهُ لِي وَتَقَبَلُهُ مَنِي نَوَيْتَ الْحَقِّ مُخْلِصًا لِلَّهِ تَعَالَى )) ترجمہ: الہی میں حج کا ارادہ کرتا ہوں تو اسے میرے لیے آسان کر دے اور مجھ سے قبول فرما، میں نے خاص اللہ تعالیٰ کے لیے حج کی نیت کی۔ دوسرا یہ کہ یہاں سے نرے عمرے کی نیت کرے، مکہ معظمہ میں حج کا احرام باندھے اسے تمتع کہتے ہیں اس میں بعد سلام یو کے (( اللهم أريدُ الْعُمْرَةَ فَيَسِرُ هَالِي وَتَقَبَّلُهَا مَنی نُوَيْتُ الْعُمْرَةَ مُخْلِصاللہ تعالیٰ) ترجمہ: الہی ! میں عمرہ کا ارادہ کرتا ہوں تو اسے میرے لیے آسان کر دے اور مجھ سے قبول فرما،
میں نے خاص اللہ تعالیٰ کے لیے عمرہ کی نیت کی ۔تیسرا یہ کہ حج و عمرہ کی یہیں سے نیت کرے اور یہ سب افضل ہے اسے قران کہتے ہیں، اس میں بعد سلام یوں کے (اللهم إني أريدُ الْحَج وَالْعُمْرَةَ فَيَسِرُ هُمَا لِي وَتَقَبَّلُهُمَا مِنِّي نُوَيْتُ الْحَج ّ وَلْعُمْرَةَ لِّْلَّهِ تَعَالَى) ترجمہ : الہی میں حج اور عمرہ کا ارادہ کرتا ہوں تو اسے میرے لیے آسان کر دے اور مجھ سے قبول فرما، میں نے خاص اللہ تعالیٰ کے لیے حج اور عمرہ کینیت کی۔ اور تینوں صورتوں میں اسی نیت کے بعد لبیک بآواز کہے، لبیک یہ ہے ( لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ طَلَبَيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ طَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ طَ لَا شَرِيكَ لَكَ ))
(9)
یه احرام تھا اس کے هوتے هی یه کام احرام هو گئے : (۱) عورت سے صحبت، (۲) بوسہ (۳) ماس (چھونا)، (۴) گلے لگانا، (۵) اس کی اندام نہانی پر نگاہ، جبکہ یہ چاروں باتیں بشہوت ہوں، (۲) عورتوں کے سامنے اس کا نام لینا، (۷) فحش گناہ، ہمیشہ حرام تھے اب اور سخت حرام ہو گئے، (۸) کسی سے دینوی لڑائی جھگڑا، (۹) جنگل کا شکار، (۱۰) اس کی طرف شکار کرنے کو اشارہ کرنا (۱۱) یاکسی طرح بتانا، (۱۲) بندوق یا بارود (۱۳) یا اس کے ذبح کے لیے چھری دینا، (۱۴) اس کے انڈے توڑنا، (۱۵) پر اکھاڑنا، (۱۲) پاؤں یا بازو توڑنا، (۱۷) اس کا دودھ دوہنا، (۱۸) اس کا گوشت یا انڈے پکانا، (۱۹) بھوننا، (۲۰) بیچنا، (۲۱) خریدنا، (۲۲) کھانا، (۲۳) ناخن کترنا ، (۲۴) سر سے پاؤں تک کہیں سے کوئی بال جدا کرنا، (۲۵) منہ یا کسی کپڑے وغیرہ سے چھپانا،
(۲۲) بستریا کپڑے کی بقچی یا گٹھڑی سر پر رکھنا، (۲۷) عمامہ باندھنا، (۲۸) برقع پہننا (۲۹) موزے یا جرا بیں وغیرہ جو پنڈلی اور اقدام کے جوڑ کو چھپائے پہننا، (۳۰) سلا کپڑا پہننا، (۳۱) خوشبو بالوں یا بدن یا کپڑوں میں لگانا ، (۳۲) ملا گیری یا کم کیسر غرض کسی خوشبو کے رنگے کپڑے پہننا جبکہ ابھی خوشبو دے رہے ہوں، (۳۳) خالص خوشبو مشک عنبر ، زعفران، جاوتری، لونگ، الا ئچی، دار چینی، زنجیل وغیرہ کھانا، (۳۴) ایسی خوشبو کا آنچل میں باندھنا جس میں فی الحال مہک ہو، جیسے مشک عنبر ، زعفران،
(۳۵) سر یا ڈاڑھی خطمی یا کسی خوشبودار ایسی چیز سے دھونا جس سے جوئیں مرجائیں، (۳۶) وسمہ یا مہندی کا خضاب لگانا، (۳۷) گوند و غیرہ سے بال جمانا ، (۳۸) زیتون یا تل کا تیل اگر چہ بے خوشبو ہو بدن یا بالوں میں لگانا، (۳۹) کسی کا سر مونڈ نا اگر چہ اس کا احرام نہ ہو، جوں مارنا پھینکنا (۴۰) کسی کو اس کے مارنے کا اشارہ کرنا، (۴۱) کپڑا اس کے مارنے کو دھونا یا دھوپ میں ڈالنا، (۴۲) بالوں میں پارہ وغیرہ اس کے مرنے کو لگانا، غرض جو کے ہلاک پر کسی پر کسی طرح باعث ہونا ۔
مزید پڑھیں:شوہر اجازت کے بغیر عورت کا حج پر جانا کیسا؟
(10)
احرام میں یہ باتیں مکروہ ہیں : (1) بدن کا میں چھڑانا، (۲) بال یا بدن کھلی یا صابون وغیرہ بے خوشبو کی چیز سے دھونا ، (۳) کنگھی کرنا ، (۴) اس طرح کھجانا کہ بال ٹوٹے یا جوں گرے، (۵) انگر کھا، کُرتا یا چغہ پہننے کی طرح کندھوں پر ڈالنا، (۶) خوشبوں کی دھونی دیا ہوا کپڑا کہ ابھی خوشبو دے رہا ہو پہنا، اوڑھنا، (۷) قصد ا خوشبو سونگھنا اگر چہ خوشبو دار پھل یا پتہ ہو جیسے لیموں، نارنگی، پودینہ، عطر دانہ، (۸) سریامنہ پر پٹی باندھنا، (۹) غلاف کعبہ معظمہ کے اندر اس طرح داخل ہونا کہ غلاف شریف سریا منہ سے لگے،
(۱۰) ناک وغیرہ کا کوئی حصہ کپڑے سے چھپائے ، (۱) یا کوئی ایسی چیز کھانا پینا جس میں خوشبو پڑی ہو اورنہ وہ پکائی گئی ہو نہ زائل ہوگئی ہو، بےسلا کپڑا رفو کیا یا پیوند لگاہوا پہننا تکیہ پر نہ رکھ کر اوندھنا لیٹنا (۱۳) مہکتی خوشبو ہاتھ سے چھونا جبکہ ہاتھ میں نہ لگ جائے ورنہ حرام ہے، (۱۳) باز و یا گلے پر تعویز باندھنا اگر چہ بے سلے کپڑے میں لپیٹ کر (۱۴)، بلا عذر بدن پر پٹی باندھنا، (۱۵) سنگھار کرنا، (۱۲) چادر اوڑھ کر اس کے آنچل میں گرہ دے لینا تہبند باندھ کر بند سے کسنا۔
(11)
یہ باتیں احرام میں جائز ہیں: (۱) انگر کھا، کرتا، چغہ لپیٹ کر اوپر سے اس طرح ڈال لینا کہ سر اورمنہ نہ چھے، (۲) ان چیزوں یا پاجامہ کا تہبند باندھنا (۳) ہمیانی پاپٹی باندھنا (۳۴) بے میل چھڑائے حمام کرنا (۵) کسی چیز کے سائے میں بیٹھنا، (۲) چھتری لگانا ، (۷) انگوٹھی پہننا، (۸) بے خوشبو کا سرمہ لگانا، (۹) فصد بغیر بال مونڈے، (۱۰) پچھنے لینا، (۱) آنکھ میں جو بال نکلے اسے جدا کرنا، (۱۳) سر یا بدن اس طرح کھجانا کہ بال نہ ٹوٹے، (۱۳) جوں نہ گرے، (۱۴) احرام سے پہلے خوشبولگائی اس کا لگا رہنا، (۱۵) پالتو جانور اونٹ، گائے، بکری، مرغی کا ذبح کرنا، پکانا کھانا، اس کا دودھ دوہنا، انڈے توڑنا، بھوننا، کھانا
(۱۲) کھانے کے لیے مچھلی کا شکار کرنا کسی دریائی جانو کا مارنا دو ایا غذا کے لیے نہ ہو، نری تفریح منظور ہو جس طرح لوگوں میں رائج ہے تو شکار دریا ہو یا جنگل خود ہی حرام ہے، اور احرام میں سخت تر حرام، (۱۷) منہ اور سر کے سوا کسی اور جگہ زخم پر پٹی باندھنا (۱۸) سر یا گال کے نیچے تکیہ رکھنا (۱۹) سریا ناک پر اپنا یا دوسرے کا ہاتھ رکھنا (۲۰) کان کپڑے سے چھپانا، (۲۱) ٹھوڑی سے نیچے داڑھی پر کپڑا آنا، (۲۲) سر پر سنی اور بوری اٹھانا، (۲۳) جس کھانے کے پکنے میں مشک وغیرہ پڑے ہوں اگر چہ خوشبو دیں یا (۲۴) بے پکائے جس میں خوشبو ڈالی اور وہ بو نہیں دیتی اس کا کھانا پینا،
مزید پڑھیں:جو شخص احرام میں سر پر بھولے سے کپڑا ڈال لے تو کیا حکم ہے؟
(۲۵) گھی یا چر بی یا کڑوا تیل یا ناریل یا بادام یا کد ویا کا ہو کا تیل کہ بسایا نہ ہو بدن یا بالوں میں لگانا، (۲۶) خوشبو کے رنگے کپڑے پہنا جبکہ ان کی خوشبو جاتی رہی ہو مگر کسم کیسر کا رنگ مرد کو ویسے ہی حرام ہے، (۲۷) دین کے لیے لڑنا جھگڑنا بلکہ حسب حاجت فرض و واجب ہے، (۲۸) جوتا پہننا جو پاؤں کے جوڑ کو نہ چھپائے، (۲۹) بے سلے کپڑے میں لپیٹ کر تعویز گلے میں باندھنا (۳۰) آئینہ دیکھنا، (۳۱) ایسی خوشبو کا چھونا جس میں فی الحال مہک نہیں جیسے اگر لوبان ، صندل یا (۳۲) اس کا آنچل میں باندھنا، (۳۳) نکاح کرنا۔
(12)
ان مسائل میں مرد عورت برابر ہیں مگر عورت کو چند باتیں جائز ہیں: (۱) سر چھپانا ، بلکہ نامحرم کے سامنے اور نماز میں فرض ہے تو سر پر بستر بقچہ اٹھانا ، بدرجہ اولی ، (۲) گوند و غیرہ سے بال جمانا ، (۳) سر وغیرہ پر پٹی خواہ باز و یا گلے پر تعویز باندھنا اگر چہ سی کر، (۴) غلاف کعبہ کے اندر یوں داخل ہونا کہ سر پر رہے منہ پر نہ آئے ، (۵) دستانے موزے سلے کپڑے پہننا، (۶) عورت اتنی آواز سے لبیک نہ کہے کہ نامحرم سنے، ہاں اتنی آواز ہر پڑھنے میں ہمیشہ سب کو ضرور ہے کہ اپنے کان تک آواز آئے۔ تنبیہ : احرام میں منہ چھپانا عورت کو بھی حرام ہے، نامحرم کے آگے کوئی پنکھا وغیرہ منہ سے بچا ہوا سا منے رکھے۔
(13)
جو باتیں احرام میں جائز ہیں وہ اگر کس عذر سے یا بھول کر ہوں تو گناہ نہیں، مگران پر جو جرمانہ مقرر ہے ہر طرح دینا آئے گا اگر چہ بے قصد ہوں سہوا یا جبر ایا سوتے میں۔
(14)
وقت احرام سے رمی تک (جس کا ذکر آئے گا ) اکثر اوقات لبیک کی بے شمار کثرت رکھے خصوصا چڑھائی پر چڑھتے اترتے، دو قافلوں کے ملتے صبح و شام، پچھلی رات، پانچویں نمازوں کے بعد مرد بآواز کہیں مگراتنی بلند کہ اپنے آپ یا دوسرے کو تکلیف نہ ہو۔
(15)
جب حرم کے متصل پہنچے سر جھکائے ، آنکھیں شرم گناہ سے نیچی کیسے، خشوع و خضوع سے داخل ہو، اور ہو سکے تو پیادہ ننگے پاؤں اور لبیک و دعا کی کثرت رکھے، اور بہتر یہ کہ دن کو داخل ہو نہا کر۔
(16)
مکہ مکرمہ کے گرد اگر دکئی کوس کا جنگل ہے، ہر طرف اس کی حدیں بنی ہوئی ہیں ان حدوں کے اندر تر گھاس اکھاڑنا، خود رو پیڑ کا کا ٹنا، وہاں کے وحشی جانوروں کو تکلیف دینا حرام ہے۔ یہاں تک کہ اگر سخت دھوپ ہو اور ایک ہی پیڑ ہے، اس کے سایہ میں ہرن بیٹھا ہے تو جائز نہیں کہ اپنے بیٹھنے کے لیے اسے اٹھائے ، اور اگر کوئی وحشی جانور بیرون حرم کا اس کے ہاتھ میں تھا اسے لیے ہوئے حرم میں داخل ہو گیا۔
اب وہ جانور حرم کا ہوگیا ، فرض ہے کہ فورا اسے آزاد کرے، مکہ معظمہ میں جنگی کبوتر بکثرت ہیں ہر مکان میں رہتے ہیں خبردار ہرگز انھیں نہ اڑائے نہ ڈرائے نہ کوئی ایذا پہنچائے، بعض ادھر اُدھر کے لوگ جو مکے میں بسے کبوتروں کا ادب نہیں کرتے ، ان کی ریس نہ کرے، مگر برا انھیں بھی نہ کہے، جب وہاں کے جانوروں کا ادب ہے تو مسلمان انسان کا کیا کہنا۔
(17)
جب رب العالمین جل جلالہ کا شہر نظر پڑے ٹھہر کر دعا مانگے اور درود شریف کی کثرت کرے اور افضل یہ ہے کہ نہا دھو کر داخل ہو اور مدفونین جنت المعلیٰ کے لیے فاتحہ پڑھے۔
(18)
جب مدعی پہنچے جہاں کعبہ معظمہ نظر آئے اللہ اکبریہ عظیم قبل واجابت کا وقت ہے صدق دل سے اپنے اور تمام عزیزون دوستوں مسلمانوں کے لیے مغفرت و عافیت مانگے ۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 738 تا 744

READ MORE  Fatawa Rizvia jild 05, Fatwa 282, 283
مزید پڑھیں:معذور ہونے کی وجہ سے حج نہیں کر سکتا، اس کے لیے کیا حکم ہے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top