حاجی کے لیے روضہ اقدس ﷺ کی زیارت کا کیا حکم ہے؟
:سوال
حاجی کے لیے روضہ اقدس حضور سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی زیارت کا کیا حکم ہے؟ اور جو قدرت کے با وجود نہ کرے اس کا کیا حکم ہے؟ نیز کو دوسروں کو منع کرے اور اس کی فضیلت کا انکار کرے اس کا کیا حکم ہے؟
:جواب
زیارت سراپا طہارت حضور پر نور سید المرسلین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم بالقطع واليقين با جماع مسلمین افضل قربات واعظم حسنات سے ہے جس کی فضیلت و خوبی کا انکار نہ کرے گا مگر گمراہ بد دین یا کوئی سخت جاہل ، سفیہ غافل سحرہ شیاطین والعیاذ باللہ رب العالمین، اس قدر پر تو اجماع قطعی قائم ، اور کیوں نہ ہو، خود قرآن عظیم اس کی طرف بلاتا اور مسلمانوں کو رغبت دلاتا ہے
اللہ تعالیٰ نے فرمایا( ولو انهم اذ ظلموا انفسهم جاؤك فاستغفروا الله واستغفر لهم الرسول لوجدو الله توابا رحیما )یعنی اگر ایسا ہو کہ وہ جب اپنی جانوں پر ظلم یعنی گناہ و جرم کریں تیری بارگاہ بیکس پناہ میں حاضر ہو پھر خدا سے مغفرت مانگیں اور مغفرت چاہے ان کے لیے رسول ، تو بیشک اللہ عز و جل کو تو بہ قبول کرنے والا مہربان پائیں۔
(۳۳/۳)
مزید پڑھیں:حالت احرام میں عورت کا منہ چھپانا کیسا؟
امام سبکی شفاء السقام اور شیخ محقق جذب القلوب میں فرماتے ہیں علماء نے اس آیت سے حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے حال حیات و حال وفات دونوں حالتوں کو شمول سمجھا اور ہر مذہب کے ائمہ مصنفین مناسک نے وقت حاضری مزار پُر انوار اس آیت کی تلاوت کو آداب زیارت سے گنا
جذب القلوب ص 211، و لكشور المحتو)
ہماری کتب مذہب میں مناسک فارسی وطبر ابلسی و کرمانی و اختیار شرح مختار و فتاوی ظہیر یہ و فتح القدير وخزانۃ المفين و منسک متوسط و مسلک متقسط و منح الفلاح و حاشیہ طحطاویہ علی المراقی و مجمع الانہر وسنن الہدی و عالمگیری وغیرہ میں اس کے قریب واجب ہونے کی تصریح کی بلکہ خود صاحب مذہب سیدنا امام اعظم سے اس پر نص منقول ۔ حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں (( من حج البيت ولم يزرنی فقد جفانی )) ترجمہ: جو حج کرے اور میری زیارت کو نہ آئے بے شک اس نے مجھ پر جفا کی۔
( کامل ابن عدی ، ج 7، ص 2480، دار الفکر، بیروت) (ص 718,719)
مزید پڑھیں:شوہر اجازت کے بغیر عورت کا حج پر جانا کیسا؟
READ MORE  حج میں ہونے والے جرم اور ان کے کفارے

About The Author

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top