صدقہ کی ہوئی رقم کو زکوۃ میں شمار کرنا کیسا؟
:سوال
ایک شخص نے اپنی تجارت کے آغاز کے وقت یہ قرار دیا کہ جونفع ہوگا ، سولھواں حصہ اللہ تعالیٰ کے نام پر صرف کرے گا، منافع کے معلوم ہونے سے پہلے اُس نے کارخیر میں صرف کرنا شروع کیا، حساب کے وقت منافع کی تعداد کا سولھواں حصہ کم نکلا ، وہ زائد روپیہ جووہ کار خیر میں صرف کر چکا، کیا زکوۃ میں شمار کر سکتا ہے؟
:جواب
جبکہ بہ نیت زکوةوہ دینا نہ تھاجوز ا ئد دیا گیا زکوۃ میں محسوب ( شمار ) نہیں ہو سکتا، ہاں آئندہ سال کے اُس سولھویں حصہ میں مجرا ہو سکتا ہے جو اس نے اللہ عز وجل کے لیے دینا ٹھہر رکھا ہے، مثلاً اس وقت دس روپیہ زیادہ پہنچے اور آئندہ سال منافع کا سولھواں حصہ سو روپے ہو تو اُسے اختیار ہے کہ یہ دس 10 اس میں محسوب کر کے نوے روپے دے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 156

مزید پڑھیں:مال تجارت پر ایک دفعہ زکوۃ ہوگی یا ہر سال؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  پرامیسری نوٹوں پر زکوۃ کا حکم؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top