قبر پر بیٹھنا اور پاؤں رکھنا کیسا ہے؟
:سوال
قبر پر بیٹھنا اور پاؤں رکھنا کیسا ہے؟
:جواب
نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں۔ بیشک آدمی کو آگ کی چنگاری پر بیٹھا رہنا یہاں تک کہ وہ اس کے کپڑے جلا کر جلد تک توڑ جائے ، اس کے لئے بہتر ہے اس سے کہ قبر پر بیٹھے ۔ اسے مسلم وابوداؤ د ونسائی وابن ماجہ نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کیا۔
(سنن ابو دا د ر ج 3 ص 104 ، آفتاب عالم پریس، لاہور )
عمارہ بن حزم رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ایک قبر پر بیٹھے دیکھا، ارشاد فرمایا ” اوقبر پر بیٹھنے والے ! قبر سے اتر آ، صاحب قبر کو ایذا نہ دے، نہ وہ تجھے ایذا دے۔“ حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں البتہ چنگاری یا تلوار پر چلنا یا جوتا پاؤں سے گانٹھنا مجھے اس سے زیادہ پسند ہے کہ کسی قبر پر چلوں ۔ اسے ابن ماجہ نے عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کیا۔
مزید پڑھیں:قبرستان میں جو نیا راستہ نکالا گیا ہو اس پر چلنا کیسا ہے؟
(سنن ابن ماجہ میں 113 ایچ ایم سعید کمپنی، کراچی)
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں ” بے شک مجھے آگ پر پاؤں رکھنا زیادہ پیارا ہے مسلمان کی قبر پر پاؤں رکھنے سے اسے طبرانی نے معجم کبیر میں بسند حسن روایت کیا۔
(الترغيب والترهيب ، ج 4، ص 372، مصطفی البابی، مرکھنے سے اسے طبرانی نے معجم کبیر میں بسند حسن روایت کیا۔ر )
رکھنے سے اسے طبرانی نے معجم کبیر میں بسند حسن روایت کیا۔ان ہی احادیث سے ہمارے علما و رحمۃ اللہ تعالی علیہم نے بے ضرورت قبر پر چلنے اور اس پر بیٹھنے اور پاؤں رکھنے سے منع رکھنے سے اسے طبرانی نے معجم کبیر میں بسند حسن روایت کیا۔
مزید پڑھیں:قبر پر موجود گھاس کو کاٹنا کیسا ہے؟
READ MORE  قبروں کو منہدم یا ویران کرنے والے کو روکنا شرعا کیسا؟

About The Author

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top