:سوال
زید دعوئی کرتا ہے کہ جب تک سب مقتدی کھڑے نہ ہولیں اور صف سیدھی نہ ہو اور امام اپنی جانماز پر کھڑا ہو تب تک اقامت نہ کی جائے اور عمر دعویٰ کرتا ہے کہ مقتدی اور امام کو پہلے ہی سے کھڑا ہونا ضروری نہیں بلکہ اقامت شروع اور مؤذن “حی علی الفلاح تک پہنچ جائے اُس وقت امام و مقتدی کھڑے ہو جا ئیں اور جس وقت قدقامت صلاة ” کہے تب امام تکبیر کہے اب ان دونوں میں کون حق پر ہے؟
:جواب
عمرحق پر ہے کھڑے ہو کر تکبیر سننا مکروہ ہے
یہاں تک کہ علماء حکم فرماتے ہیں کہ جو شخص مسجد میں آیا اور تکبیرہور ہی ہے وہ اس کے تمام ( مکمل ہونے ) تک کھڑا نہ رہے بلکہ بیٹھ جائے یہاں تک کہ مکبر حی علی الفلاح ” تک پہنچے اس وقت کھڑا ہو۔
یہ اس صورت میں ہے کہ امام بھی وقت تکبیر مسجد میں ہو، اور اگر وہ حاضر نہیں تو مؤذن جب تک اُسے آتا نہ دیکھے تکبیر نہ کہےنہ اُس وقت تک کوئی کھڑا ہو
لقوله صلى الله تعالى عليه وسلم لا تقوموا حتى ترونى
( کیونکہ نبی اکرم صلی اے تعالی علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے، تم نہ کھڑے ہوا کرو یہاں تک کہ مجھے دیکھ لو )
پھر جب امام آئے اور تکبیر شروع ہو اس وقت دو صورتیں ہیں اگر امام صفوں کی طرف سے داخل مسجد ہو تو جس صفت گزرتا جائے وہی صف کھڑی ہوتی جائے اور اگر سامنے سے آئے تو اسے دیکھتے ہی سب کھڑے ہو جا ئیں اور اگر خود امام ہی تکبیر کہے تو جب تک پوری تکبیر سے فارغ نہ ہوئے مقتدی اصلاً کھڑے نہ ہوں بلکہ اگر اس نے تکبیر مسجد سے باہر کہی تو فراغ پربھی کھڑے نہ ہوں جب وہ مسجد میں قدم رکھے اُس وقت قیام کریں۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 380

READ MORE  Fatawa Rizvia jild 06, Fatwa 572

نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top