نماز میں سورۃ فاتحہ اور تین یا زائد آیتوں کے بعد کہا قال رسول اللہ
:سوال
زید نے نماز میں سورۃ فاتحہ اور تین یا زائد آیتوں کے بعد کہا قال رسول اللہ پھر رکوع کر دیایا قرآن مجیداور تلاوت کی تو اس صورت میں نماز ہوئی یا نہیں ؟ اور سجدہ سہو حاجت ہے یا نہیں؟
:جواب
 اگر اس لفظ سے اس نے کسی شخص کی بات کا جواب دینے کا قصد کیا مثلا کسی نے پو چھا فلاں حدیث کس طرح ہے اُس نے کہا قال رسول اللہ اور معا نماز کا خیال آ گیا خاموش ہو رہایا ابتداء کسی سے خطاب کا ارادہ کیا مثلا کسی کوکوئی فعل ممنوع کرتے دیکھا اسے حدیث ممانعت سنانی چاہی اس کے خطاب کی نیت سے کہا قال رسول اللہ پھر یا داگیا آگے نہ کہا توان دو صورتوں میں ضرور نماز فاسد ہو جائیگی ۔
 اور اگرصورتیں نہ تھیں تو اس کا جز ئیہ اس وقت نظر میں نہیں اور ظا ہر کلام علمائے کرام سے یہ ہے کہ اگر یہ شخص حدیث خوانی کا عادی تھا اس عادت کے مطابق زبان سے قال رسول اللہ نکلا تو نماز فاسد ہو گئی لا نه من كلامه و ليس ثناء او دعاءبل اخبار ( کیونکہ یہ اس کا اپنا کلام ہے ثنا اور دعا نہیں بلا خبر دینا ہے) ۔ اور اگر ایسا نہ تھا تو نماز فاسد نہ ہوگی کہ یہ جملہ آیت کریمہ کا ٹکڑا ہے اللہ تعالی فرماتا ہے”فقال لهم رسول الله ناقة الله و سقیها” ترجمہ ان سے اللہ کے رسول نے فرمایا اللہ تعالی کے ناقہ اور اس کی پینے کی باری سے بچو۔
اور سجدہ سہو کی کسی حالت میں حاجت نہیں مگر یہ کہ صورت اخیرہ پائی گئی ہوجس میں جواز نماز ہے اور بو جہ سہو اتنی دیر تک چپکا کچھ سوچتارہاہو جس قدر دیر میں ایک رکن ادا ہو سکے تو اس سقوط کے باعث سجدہ سہولازم آئے گا۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 326

READ MORE  کیا نماز میں قرآت فرض ہے؟
مزید پڑھیں:اسم جلالت اللہ کے الف کو حذف کر کے پڑھا تو نماز جائز ہے یا نہیں؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top