کیا اولیاء اللہ سے بعد وصال بھی کرامات کا صدور ہوتا ہے؟
:سوال
کیا اولیاء اللہ سے بعد وصال بھی کرامات کا صدور ہوتا ہے؟
:جواب
اولیاء کی کرامتیں، اولیاء کے تصرف بعد وصال بھی بدستور ہیں۔ علامہ نابلسی قدس سرہ نے حدیقہ ندیہ ہیں فرمايا
كرامات الأولياء باقية بعد موتهم ايضا ومن زعم خلاف ذلك فهو جاهل متعصب ولنا رسالة في خصوص اثبات الكرامة بعد موت الولی
اولیاء کی کرامتیں بعد انتقال بھی باقی ہیں جو اس کے خلاف زعم کرے وہ جاہل ہٹ دھرم ہے ہم نے ایک رسالہ خاص اپنی امر کے ثبوت میں لکھا ہے۔
الحديقة الندیہ ، ج 1 ، ص 290 نوریہ رضویہ، فیصل آباد )
مزید پڑھیں:اہل قبور سنتے دیکھتے، اور محسوس کرتے ہیں
شیخ مشائخنا رئیس المدرسین بالبلد الامین مولانا جمال بن عبد اللہ بن عمر مکی رحمہ اللہ تعالی علیہ اپنے فتاوی میں فرماتے ہیں
قال العلامة الغنيمي وهو خاتمة محققى الحنفية اذا كان مرجع الكرامات الى قدرة الله تعالى كما تقرر فلا فرق بين حياتهم ومماتهم الى ان قال قد اتفقت كلمات علماء الاسلام قاطبة على ان معجزات نبينا صلى الله تعالى عليه وسلم لا تحصر لان منها ما اجره الله تعالى ويحريه لأوليائه من الكرامات احياء وامواتاً إلى يوم القيمة
علا مہ غنیمی رحمہ اللہ تعالی نے کہ محققین حنفیہ کے خاتم ہیں فرمایا جب ثابت ہو چکا کہ مرجع کرامات قدرت الہی کی طرف سے تو اولیاء کی حیات و وفات میں کچھ فرق نہیں، تمام علماء اسلام ایک زبان فرماتے ہیں کہ ہمارے نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے معجزے محدود نہیں کہ حضور ہی کے معجزات سے ہیں وہ سب کرامتیں جو اولیائے زندہ و مردہ سے جاری کیں اور قیامت تک ان سے جاری فرمائے گا۔
( فتاوی جمال بن عمرمکی )
مزید پڑھیں:روحیں نہیں مرتیں، اس بارے میں علماء کے کچھ اقوال
اس میں امام شیخ الاسلام شہاب رملی سے منقول ہوا
معجزات الانبياء و كرامات الأولياء لا تنقطع بموتهم
ابنیاء کے معجزے اور اولیاء کی کرامتیں ان کے انتقال سے منقطع نہیں ہوتیں۔
( فتاوی جمال بن عمرمکی )
جامع البرکات میں ارشاد فرمایا
” اولیاء را کرامات و تصرفات در اکوان حاصل است و آن نیست مگر ارواح ایشان را چون ارواح باقی است بعد از ممات نیز یاشد
اولیاء کو کائنات میں کرامات و تصرفات کی قوت حاصل ہے اور یہ قوت ان کی روحوں کو ہی ملتی ہے تو روحیں جب بعد وفات بھی باقی رہتی ہیں تو یہ قوت بھی باقی رہتی ہے۔
(جامع البركات )
مزید پڑھیں:کیا اہل قبور کلام کرتے اور سلام و کلام کا جواب دیتے ہیں؟
READ MORE  ظہر احتیاطی کا طریقہ کیا ہے اور کہاں اس کے پڑھنے کا حکم ہے؟

About The Author

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top