شیخ مشائخنا رئیس المدرسین بالبلد الامین مولانا جمال بن عبد اللہ بن عمر مکی رحمہ اللہ تعالی علیہ اپنے فتاوی میں فرماتے ہیں
قال العلامة الغنيمي وهو خاتمة محققى الحنفية اذا كان مرجع الكرامات الى قدرة الله تعالى كما تقرر فلا فرق بين حياتهم ومماتهم الى ان قال قد اتفقت كلمات علماء الاسلام قاطبة على ان معجزات نبينا صلى الله تعالى عليه وسلم لا تحصر لان منها ما اجره الله تعالى ويحريه لأوليائه من الكرامات احياء وامواتاً إلى يوم القيمة
علا مہ غنیمی رحمہ اللہ تعالی نے کہ محققین حنفیہ کے خاتم ہیں فرمایا جب ثابت ہو چکا کہ مرجع کرامات قدرت الہی کی طرف سے تو اولیاء کی حیات و وفات میں کچھ فرق نہیں، تمام علماء اسلام ایک زبان فرماتے ہیں کہ ہمارے نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے معجزے محدود نہیں کہ حضور ہی کے معجزات سے ہیں وہ سب کرامتیں جو اولیائے زندہ و مردہ سے جاری کیں اور قیامت تک ان سے جاری فرمائے گا۔
ابنیاء کے معجزے اور اولیاء کی کرامتیں ان کے انتقال سے منقطع نہیں ہوتیں۔
( فتاوی جمال بن عمرمکی )
جامع البرکات میں ارشاد فرمایا
” اولیاء را کرامات و تصرفات در اکوان حاصل است و آن نیست مگر ارواح ایشان را چون ارواح باقی است بعد از ممات نیز یاشد
اولیاء کو کائنات میں کرامات و تصرفات کی قوت حاصل ہے اور یہ قوت ان کی روحوں کو ہی ملتی ہے تو روحیں جب بعد وفات بھی باقی رہتی ہیں تو یہ قوت بھی باقی رہتی ہے۔