جمعہ کے دن خطبہ کے وقت نماز کا حکم اور مختار قول
:سوال
ایک شخص نے بروز جمعہ نیت چار رکعت سنت کی باندھی تو امام نے خطبہ شروع کر دیا، اس میں احناف کے دو قول ہیں (1) وہ دور کعت پڑھ کر سلام کرے (2) چار رکعت پوری پڑھے۔ مختار قول کون سا ہے؟
: جواب
دونوں قول قوی و نحیح ہیں اور دونوں طرف جزم وترجیح اور مختار فقیر قول اخیر کہ اول روایت نوادر ہے اور ثانی مفاد ظاهر الروايہ، والفتوى متى اختلفت فالمصير الى ظاهر الرواية ، ترجمہ: جب روایات مختلف ہوں تو ظاہر الروایت کی طرف رجوع کرنا چاہئے ۔ محرر المذہب سید نا امام محمد رحمہ للہ تعالی نے مبسوط میں اس کی طرف اشارہ فرمایا وناهيك به حجة وقدوة ، ترجمہ: اس میں وہی مقتدا کافی ہیں۔ معہذ اکثرت تصحیح و افتائے صریح بھی اسی طرف ہے، والقاعدة ان العمل بما عليه الأكثر كما نصوا عليه في غير ما كتاب وبيناه في رسالتنا بذل الجوائز على الدعاء بعد صلوة الجنائز، ترجمہ: اور یہ قاعدہ ہے کہ عمل اس پر کیا جائے جس پر اکثریت ہو جیسا کہ فقہاء نے کتب میں متعدد جگہ اس کی تصریح کی ہے
مزید پڑھیں:کسی حاکم کا امام و خطیب کو مقرر کرنا کیسا؟
ہم نے اس کی تفصیل اپنے رسالے بذل الجوائز على الدعاء بعد صلوة الجنائز“ میں دی ہے۔ قول اول کی ترجیح صریح کتب معتمدہ مرجحسین میں کہ اس وقت فقیر کے پاس ہیں خانیہ و فتح کے سواکسی میں نظر سے نہ گزری ۔ اور قول اخیر کو صاحب محیط و امام عبدالرشید و امام ابوحنیفه ولوالجی امام عیسی بن محمد به شهری صاحب منفی و امام ظہیر الدین مرغینانی صاحب ظہیر یہ و علامہ شمسی صاحب سراج وہاج نے فرمایا ” هو الصحيح ترجمہ صحیح قول یہی ہے۔
( تمادی ہند یہ ج 1 ص 120 نورانی کتب خانہ پشاور)
امام شمس الائمہ مرسی نے فرمایا “هوا الاصح ” ترجمہ: اصح قول یہی ہے۔
مادی بند رہ کرالیا سری ج 1 ص 120 نورانی کی خانہ، پشاور
در مختار میں ہے فی الاصح ، ترجمہ : اصح قول میں یہی ہے۔
(در مختار ج 1 میں 113 مطبع مجتبائی ، ریال) –
مزید پڑھیں:قاضی کے مقرر کردہ شخص کا امامت کروانا کیسا؟
متن تنویر میں ہے علی الراجح ” ترجمہ: یہ راجح قول کے مطابق ہے۔
(در مختار ج 1 می 98 مطیع مجتبائی دہلی)
بحر الرائق میں ہے ” صحح المشائخ “ ترجمہ : مشائخ نے اس کی تصحیح کی ہے
(بحرالرائق میں 148 ای ایم سید کوئی کراچی)
مجمع الانہر میں ہے ” صححہ اکثر المشائخ ترجمہ : اکثر مشائخ نے اس کی تصحیح کی ہے۔
( نہر میں 14 دراما التراث امربی بیروت)
اسی طرح جامع الرموز و ہند یہ و نہر وغیر ہا میں اس کی تصحیح ترجیح مذکور یہاں تک کہ امام اجل مجہتد الفتوی حسام الدین عمر صدر شہید قدس سرہ نے فتاوی صغری میں فرمایا علیہ الفتوی ترجمہ: فتوی اسی پر ہے۔ لا جرم بحر میں قول اول کی نسبت فرمایا ” هو قول ضعيف وعزاه قاضي خان إلى النوادر ترجمہ: یہ ضعیف قول ہے اور قاضی خاں نے اس کی نسبت نو اور کی طرف کی ہے۔
مزید پڑھیں:وہابیوں کا خطبہ جمعہ اور نماز کا حکم
READ MORE  اولیاء اللہ کی شان میں گستاخی کے بارے میں کیا وعید ہے؟

About The Author

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top