خطیب کے سامنے جو آذان ہوتی ہے مقتدیوں کو اُس کا جواب دینا اور جب وہ خطبوں کے درمیان جلسہ کرے مقتدیوں کو دُعا کرنا چاہئے یا نہیں؟
:سوال
خطیب کے سامنے جو آذان ہوتی ہے مقتدیوں کو اُس کا جواب دینا اور جب وہ خطبوں کے درمیان جلسہ کرے مقتدیوں کو دُعا کرنا چاہئے یا نہیں؟
:جواب
ہرگز نہ چاہئے یہی احوط ( زیادہ محتاط ہے ) ہاں یہ جواب اذان یا دعا اگر صرف دل سے کریں زبان سے تلفظ اصلا نہ ہو تو کوئی حرج نہیں۔ اور امام یعنی خطیب تو اگر زبان سے بھی جواب اذان دے یا دعا کرے بلا شبہ جائز ہے
وقد صح كلا الامرين عن سيد الكونین صلى الله تعالى عليه وسلم في صحيح البخاري و غيره
( صحیح بخاری وغیرہ میں ہے یہ دونوں امور سید کو نین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے ثابت ہیں )

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 368

مزید پڑھیں:بارش کے لیے آذان دینا درست ہے یا نہیں؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 05, Fatwa 358

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top