:سوال
عمامہ کی فضیلت پر کچھ احادیث بیان فرمادیں۔
:جواب
عمامہ کی فضیلت میں احادیث کثیرہ وارد ہیں بعض ان سے کہ اس وقت پیش نظر میں مذکور ہوتی ہیں:
حدیث : رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں
فرق ما بيننا و بين المشركين العمائم على القلانس
ترجمہ ہم میں اور مشرکوں میں فرق ٹوپیوں پر عمامے ہیں
یہی حدیث باوردی نے ان الفظوں میں روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
العمامۃعلى القلنسوة فصل ما بيننا وبين المشركين يعطى يوم القيمة بكل كورة يدروها على راسه نورا
ٹوپی پرعمامہ ہما را اور مشرکین کا فرق ہے ہر بیچ کہ مسلمان اپنے سر پر دے گا اس پر روز قیامت ایک نور عطا کیا جائے گا۔
حدیث رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و سلم فرماتے ہیں العمائم تيجان العرب “ ترجمہ عمامے عرب کے تاج ہیں۔
حدیث : رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں
مزید پڑھیں:ہر نیک و فاجر کے پیچھے نماز پڑھو اس حدیث سے کیا مراد ہے؟
العمائم تيجان العرب فاذا وضعو العمائم وضعواعزھم وفي لفظ وضع الله عزهم
عمامے عرب کے تاج ہیں جب عمامہ چھوڑ دیں تو اپنی عزت اُتار دیں گے۔ اور ایک روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی عزت اتار دے گا۔
حدیث : رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں
اعتموا تزدادوا حلما
عمامہ باند ھو تمہارا حلم بڑھے گا۔
صححه الحاكم ترجمہ حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ۔
حدیث: رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں اعتمو ا تز داد و احلما و العمائم تيجان العرب ” عمامہ باندھو وقار زیادہ ہوگا اور عمامے عرب کے تاج ہیں۔
حدیث رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و سلم فرماتے ہیں العمائم وقار المؤمن وعز العرب فأذا وضعت العرب عمائمها وضعت عزها
عمامے مسلمان کے وقار اور عرب کی عزت ہیں تو جب عرب عمامے سے اتار دیں اپنی عزت اتاردیں گے۔
حدیث : رسول اللہ صلی اللّہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں
لاتزال امتى على الفطرة مالبسوا العمائم على القلانس
ميرى امت ہمیشہ دین حق پر رہے گی جب تک وہ ٹوپیوں پر عمامے باندھیں ۔
مزید پڑھیں:نماز پڑھ کر مصلے کا کونا الٹ دینا کیسا؟
حدیث: رسول اللہ صلی اللہ تعل لی علیہ وسلم نے فرمایا
ان الله امدنی يوم بدروحنين بملئكة يعتمون هذه العمة وقال ان العمامة حاجزة بين الكفر والايمان
بیشک اللہ عزوجل نے بدروحنین کے دن ایسے ملائکہ سے میری مدد فر مائی جو اس طرز کا عمامہ باندھتے ہیں بیشک عمامہ کفر و ایمان میں فارق ہے۔
حدیث رسول اللہ صلی تعالی علیہ وسلم نے عمامہ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا
هكذا تكون تيجان الملئكة
فرشتوں کے تاج ایسے ہوتے ہیں۔
حدیث رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں
عليكم بالعمائم فانها سيماء الملئكة وارخوا لها خلف ظھورکم
عمامے اختیار کرو کہ وہ فرشتوں کے شعار ہیں اور ان کے شملے اپنے پس پشت چھوڑو۔
مزید پڑھیں:فرض نماز میں بعد سلام امام کا قبلہ رو بیٹھے رہنا کیسا؟
حدیث رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں
ان الله تعالى اكرم هذه الامة بالعصائب
بیشک الله عزوجل نےاس امت کو عماموں سے مکرم فرمایا۔
حدیث رسول الله صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں
اعتموا خالفوا على الامم قبلكم
عما مے باندھواگلی امتوں یعنی یہود و نصاری کی مخالفت کرو کہ وہ عمامہ نہیں باندھتے
حدیث رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں
ان الله عزوجل ومليكته يصلون على اصحاب العمائم يوم الجمعة
بیشک اللہ تعالی اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں جمعہ کے روز عمامہ والوں پر ۔
مزید پڑھیں:الحمد شریف کے بعد امام، مقتدی اور منفرد کو آمین کہنا کیسا؟
حدیث رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں
الصلاة في العمامة تعدل بعشر الاف حسنة
عمامہ کے ساتھ نماز دس ہزار نیکی کے برابر ہے۔
حدیث رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں
العمائم تيجان العرب فاعتم و اتزداد و ا حلما و من اعتم فله يكل كور حسنة فاذاحط فله بكل حطة حط خطيئة
عمامے عرب کے تاج ہیں تو عمامہ باند ھو تمہا را وقار بڑھے گا اور جو عمامہ باندھے اس کے لئے ہر پیچ پر ایک نیکی اور جب ( بلا ضرورت یا ترک کے قصد پر) اتارے توہر اتارنے پر ایک خطا ہے یا جب ( بضرورت بلا قصد ترک بلکہ با اراده معاودت یعنی پھر پہننے کے ارادے سے اتارے تو ہر پیچ اتارنے پر ایک گناہ اترے ۔
حدیث رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں
ركعتان بعمامة خير من سبعين ركعة بلا عمامة
عمامہ کے ساتھ دو رکعتیں بے عمامے کی ستر رکعتوں سے افضل ہیں
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 220