آذان ہونے کے بعد دوسری بار لاعلمی میں آذان دینے کا کیا حکم ہے؟
:سوال
ایک بار آذان ہو چکی کسی دوسرے شخص نے لاعلمی میں پھر آذ ان پڑھنا شروع کردی درمیان میں کسی ہمسایہ نے اطلاع دی کہ پڑھی جا چکی ہے اب یہ شخص رک جائے یا اذان کو پورا پڑھے؟
:جواب
اگر مسجد محلہ میں ہے جہاں کے لئے امام و جماعت متعین ہے اور جماعت اولی ہو چکی اور اب کچھ لوگ جماعت کو آئے اور ان کو اذان کی خبر نہ تھی اور شروع کی اور اطلاع ہوئی تو رک جائے
اور اگر مسجد عام ہے، مثلاً مسجد بازار ،سرائے،اسٹیشن تو ہرگز نہ ر کے اذ ان پوری کرے ممانعت جہالت ہے اور اگر مسجد محلہ یا عام ہے اور جماعت اولی ابھی نہ ہوئی تو
اختیار ہے چاہے رک جائے یا پو ری کرے اور اتمام ( پوری کرنا ) اولی ہے ۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 396

مزید پڑھیں:جمعہ کی آذ ان ثانی رسول اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کے زمانہ میں مسجد کے اندر ہوتی تھی یا باہر؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 06, Fatwa 454

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top