اگر زمین بٹائی پر دی ہے تو عشر کس پر ہو گا مالک یا مزارع پر؟
:سوال
اگر زمین بٹائی پر دی ہے تو عشر کس پر ہو گا مالک زمین پر یا مزارع پر؟
:جواب
زمین اگر بڑائی پر دی جائے یعنی مزارع سے پیداوار کاحصہ مثلا نصف یا ثلث غلہ قرار دیا جائے تو مالک زمین پر صرف بقدر حصہ کا عشر آئے گا مثلا مزارعت بالمناصفہ (نصف نصف ) کی صورت میں سو 100 من غلہ پیدا ہوا تو زمیندار پانچ من عشر میں دے، اور اگر اجارہ میں دی گئی جسے لوگ نقشی کہتے ہیں مثلا 100 روپیہ پراٹھائی توسیدنا امام اعظم رضی اللہ تعالی ان کے نزدیک کل عشر مالک زمین پر ہے ۔ اور صاحبین رحمہا اللہ تعالیٰ کے نزدیک کل مزارع پر ہے زمیندار سے کچھ مطالبہ نہیں ۔ امام قاضی خاں نے قول اول کے اظہر ہونے کا ارشاد کیا۔
مگر حاوی قدس میں قول دوم پر فتوی اور وہ بھی لفظ ناخذ ( ہم اس کو لیں گے ) کہ آکہ الفاظ فتوی سے ہے وہ تصیحح الترامی تھی اور یہ صریح ہے۔
بالجملہ قول دوم بھی ضعیف نہیں اور ہمارے بلاد میں وہی ارفق بالناس ہے یہاں اجرتیں بلحاظ عشر ہرگز مقرر نہیں ہوتیں، اگر پیداوار کا عشر اجرت سے دلائیں تو غالباً کچھ نہ بچے بلکہ بہت جگہ عشرہی میں گھر سے دینا پڑے باقی مصارف دیہی و مالگزاری انگریز جدار ہے اور اس پر مجبور کیجئے کہ اب وہ اجرتیں مقرر کر لیجئے کہ عشر و مالگزاری و جملہ مصارف دے کر تمھارے لیے بقدر کفالت بچے تو یہ ہرگز میسر نہیں، مزار عین اس پر کیوں راضی ہونے لگے۔
مزید پڑھیں:عشر تمام پیدوار پر ہوگا یا اخرجات نکال کر صرف منافع خالص کا؟
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 06, Fatwa 775

About The Author

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top