:سوال
ایسے قریہ میں جس پر کسی طرح حد مصر صادق نہیں اگر وہاں کے حنفی المذہب بخیال شوکت اسلامی نماز جمعہ مع ظہر احتياطي وصلوۃ العیدین پڑھتے ہوں تو گنہگار ہوں گے یا نہیں؟ اور اگر گنہگار ہوں تو اس کی وجہ کیا ہے؟
:جواب
: ایسی جگہ جمعہ یا عیدین پڑھنا مذ ہب حنفی میں گناہ ہے۔ نہ ایک گناہ بلکہ چند گناہ
:اولا
جب نماز جمعہ وعیدین وہاں صحیح نہیں تو یہ امر غیر صحیح میں مشغول ہوئی اور وہ نا جائز ہے۔
مزید پڑھیں:کیا دیہات سے کم درجہ بستی بھی ہوتی ہے؟
: ثانياً
اقول فقط مشغولی نہیں بلکہ اس امرنا جائز کو موجب شوکت اسلام جانا بلکہ بہ قصد و نیت قرض و واجب ادا کیا یہ مفسدہ عقیدہ ہے جس سے علماء نے تحذیر شدید فرمائی۔
: ثالثا
جبکہ واقع میں نمازجمعہ و عید نہ تھی تو ایک نمازنفل ہوئی کہ با جماعت و اعلان و تداعی ادا کی گئی یہ نا جائز ہوا۔
مزید پڑھیں:دیہات میں جمعہ وعیدین کی جواز کی کوئی صورت ہے؟
:رابعاً
اقول جمعہ میں اُس کے سبب جو ظہر نہ پڑھیں اُن پر فرض ہی رہ گیا، ترک فرض اگر چہ ایک ہی بار ہوخود کبیرہ ہے اور جو بزعم خود احتیاطی رکعات پڑھیں وہ بھی تارک جماعت تو ضرور ہوئے اور جماعت مذہب معتمد میں واجب ہے جس کا ایک بار ترک بھی گناہ اور متعدد بار ہو کر وہ بھی کبیرہ۔
:خامساً
اقول وہ احتیاطی رکعات والے کہ حقیقتہ مذہب حنفی میں آج کی ظہر پڑھ رہے ہیں ۔۔ بآ نکہ مسجد میں جمع ہیں جماعت پر قادر ہیں تنہا پڑھتے ہیں یہ دوسری شناعت ہے کہ مجتمع ہو کر ابطال جماعت ہے جسے شارع نے مسجد خوف جیسی حالت ضرورت شدیدہ میں بھی روانہ رکھا بلکہ ابطال در کنار موجودین میں بلا وجہ شرعی تفریق جماعت کو نا جائز رکھا کر ایک ہی جماعت کرنے کا طریقہ تعلیم فرمایا۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 350