:سوال
وہ زیور جو کسی نے اپنی نابالغ لڑکیوں کے لیے بنوایا اس پر زکوۃ ہوگی؟
:جواب
نابالغ لڑکیوں کا جو زیور بنایا گیا اگر ابھی انھیں مالک نہ کیا گیا بلکہ اپنی ہی ملک پر رکھا اور ان کے پہننے کے صرف میں آتا ہے اگر چہ نیت یہ ہو کہ بیاہ ہوئے پر ان کے جہیز میں دے دیں گے، جب تو وہ زیور ماں باپ جس نے بنایا ہے اُسی کی ملک ہے، اگر تنہایا اُس کے اور مال سے مل کر قد ر نصاب اُسی مالک پر اس کی زکوۃ ہے۔
اور اگر نابالغ لڑکیوں کی ملک کر دیا گیا تو اس کی زکوٰۃ کسی پر نہیں، ماں باپ پر تو یوں نہیں کہ اُن کی ملک نہیں، اور لڑکیوں پر یوں نہیں کہ وہ نابالغہ ہیں، جب جوان ہوں گی اُس وقت سے ان پر احکام زکوۃ وغیرہ کے جاری ہوں گے۔ (اسی طرح کے ایک اور سوال کے جواب میں فرماتے ہیں) جو زیور بچوں کو ہبہ کر دیا اس کی زکوۃ نہ اس پر نہ بچوں پر اُس پر اس لیے نہیں کہ یہ ملک نہیں ، اُن پر اس لیے نہیں کہ وہ بالغ نہیں۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 145