ولد الزنا کو امام بنانا کیسا؟
:سوال
ولد الحرام المؤمن کی بخشش ہوگی یا نہیں؟ اور بشرط قابلیت امامت کے نماز میں امام بنایا جائے گا یا نہیں ؟ اور قواعد طریقت کی رو سے مرتبہ عرفان پا سکتا ہے یا نہیں؟ اور اس کو خلیفہ بنانا جائز ہے یا نہیں؟
: جواب
ہر مومن جس کا خاتمہ ایمان پر ہو اور مومن عند اللہ وہی قابلِ مغفرت ہے اور اس کا انجام یقیناً جنت ۔ ۔ ولد الزنا کی امامت مکروہ تنزیہی یعنی خلاف اولی ہے جبکہ وہ سب حاضرین میں مسائل طہارت و نماز کا علم زائد نہ رکھتا ہو۔۔ پھر یہ بھی اس صورت میں ہے کہ دوسرا قابل امامت موجود ہو اور اگر حاضرین میں صرف وہی لائق امامت ہے تو اُسے امام بنانا واجب ہوگا مرتبہ عرفان اہل حق کے نزدیک وہی ہے( وَاللهُ يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَنْ يَشَاءُ )ترجمہ: اور اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت کے لئے مختص فرمالیتا ہے۔
ولد الزنا پر خو اس گناہ کا الزام نہیں الزام زانی اور زانیہ پر ہے۔ اس کا استخلاف ( خلیفہ بنانا ) جبکہ وہ اس کا اہل ہو نظر شیخ عارف بصیر پر ہے اگر مصلحت دیکھے تو ممنوع نہیں اگر حال اس کا مشہور اور عامہ خلائق اس سے نفور ہوں اور سمجھے کہ کار دعوت الی اللہ اور ہدایت خلق الله بسبب تنفر ناس ( لوگوں کے متنفر ہونے کی وجہ سے ) منتظم نہ ہوگا تو احتر از فرمائے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 458

مزید پڑھیں:زانی کو امام رکھنا کیسا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 03, Fatwa 97

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top