ایک امام صبح کی نماز اتنی تاخیر سے پڑھاتا ہے کہ سلام پھیرنے کے بعد سورج طلوع ہونے میں صرف پانچ منٹ یا دس منٹ باقی رہتے ہیں کیا یہ نماز بغیر کراہت کے ادا ہو جاتی ہے یا نہیں؟
سوال:
ایک امام صبح کی نماز اتنی تاخیر سے پڑھاتا ہے کہ سلام پھیرنے کے بعد سورج طلوع ہونے میں صرف پانچ منٹ یا دس منٹ باقی رہتے ہیں کیا یہ نماز بغیر کراہت کے ادا ہو جاتی ہے یا نہیں؟
جواب :
البحر الرائق وغیرہ میں تصریح کی گئی ہے کہ فجر اور ظہر کے اوقات میں اوّل سے آخر تک کوئی کراہت نہیں ہے بخلاف باقی اوقات کے کہ وہ آخر میں مکروہ ہو جاتے ہیں، اس لئے جو شخص وقت شناسی ( وقت کی پہچان ) میں مہارت رکھتا ہو ، اگر اس طرح نماز پڑھے ( جیسا کہ سوال میں مذکور ہے ) تو اس کی نماز بغیر کراہت کے صحیح ہے۔ اس میں کراہت کا کوئی شائبہ تک نہیں ہے۔
READ MORE  ایک شخص جنگل میں ملازم ہے وہ مسافر ہوگا یا نہیں؟

About The Author

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top