شعبان کی 29 کو چاند نظر نہ آئے اور افواہ ہو کہ چاند ہو گیا تو تراویح مع جماعت اور صبح کو روزہ رکھنا درست ہے یا نہیں؟
سوال
شعبان کی 29 کو چاند نظر نہ آئے اور افواہ ہو کہ چاند ہو گیا لیکن شہادت دینے والا نہ ملے تو شب کو تر اویح مع جماعت کرنا جائز ہے یا نہیں اور صبح کو روزہ رکھنا درست ہے یا نہیں؟
جواب
ایسی صورت میں نہ شب کو تر اویح پڑھنی جائز ، نہ صبح کو روزہ رمضان رکھنا حلال ۔ بلکہ اگر جماعت نہ کریں اکیلے میں رکھتیں پڑھیں اور تراویح کی نیت کریں جب بھی شرع مطہر پر زیادت کرنے والے ہوں گے شرع مظہر نے شب ہائے رمضان میں رکھی ہیں اور یہ رات اُن کے لیے شب رمضان نہیں۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 380

مزید پڑھیں:جنتری کے حساب سے روزہ رکھنا یا عید کرنا یا کسی دیگر ماہ کی تاریخ مقرر کرنا درست ہے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  سجدہ سہو کے بعد شریک امام ہوئے شریک جماعت ہو گئے یا نہیں؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top