رمضان میں صبح کی آذان وقت سے پہلے دینا کیسا؟
:سوال
اگر رمضان میں صبح کی آذان لوگوں کو سحری کے وقت کے اختتام سے آگاہی کے واسطے صبح صادق نکلنے سےآٹھ یا دس منٹ پہلے دے دی جایا کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے؟
:جواب
اذان وقت سے پہلے دینی مطلقاً نا جائز و ممنوع ہے۔
ختم سحری کےلئے صلاۃ وغیرہ کوئی اور اصطلاح مقرر کر سکتے ہیں اور وہ بھی چار پانچ منٹ سے زیادہ وقت صحیح سے مقدم نہ ہو کہ تاخیر سحور سنت اور اس میں برکت ہے اور زیادہ اول سے منع کر دینا فتوائے باطل و بدعت و خلاف شریعت ہے، پھر یہ بھی اس کے لئے ہے جو وقت صحیح جانتا ہو نہ کہ وہ (جو ) آج کل کی عام جنتریوں میں چھپایا چھپتا ہے کہ اکثر باطل و ضلالت ہے انہیں میں سے میرٹھ کی دوامی جنتری بھی سرا پا غلط و بطالت ہے۔
مزید پڑھیں:کیا اللہ عزوجل کے نام کی فاتحہ دلوا سکتے ہیں؟
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 03, Fatwa 107

About The Author

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top