قرآن و حدیث کی روشنی میں زکوۃ کی اہمیت اور نہ دینے کی وعیدیں
:سوال
زکوۃ کی اہمیت اور نہ دینے کی وعید یں بیان فرمادیں۔
:جواب
زکوة اعظم فروض دین و اہم ارکان اسلام سے ہے لہذا قرآن عظیم میں بتیس 32 جگہ نماز کے ساتھ اس کا ذکر فرمایا اور طرح طرح سے بندوں کو اس فرض اہم کی طرف بلایا ، صاف فردیا کہ زنہار نہ سمجھنا کہ زکوۃ دی تو مال میں سے اتنا کم ہو گیا، بلکہ اس سے مال بڑھتا ہے۔
يمحق الله الربو ويربى الصدقات
ترجمہ: اللہ ہلاک کرتا ہے سود کو اور بڑھاتا ہے خیرات کو۔
بعض درختوں میں کچھ اجزائے فاسدہ اس قسم کے پیدا ہو جاتے ہیں کہ پیڑکی اُٹھان کو روک دیتے ہیں، احمق نادان انھیں نہ تراشے گا کہ میرے پیڑ سے اتنا کم ہو جائے گا، پر عاقل ہوشمند تو جانتا ہے کہ ان کے چھاٹنے سے یہ نو نہال لہلہا کر درخت بنے گا ورنہ یوں ہی مرجھا کر رہ جائے گا، یہی حساب زکوتی مال کا ہے۔
276 سورة 2، آیت
مزید پڑھیں:عورت نے شوہر سے مہر لینا ہے، کیا اس پر زکوۃ ہے؟
حدیث 1
حضور پرنورسید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں
( ما خالطت الصدقة أو مال الزكوة مال الا افسدته)
) ترجمہ : زکوۃ کا مال جس میں ملا ہو گا اسے تباہ و برباد کر دے گا۔
(شعب الایمان للبیہقی ، ج 3 ص 273 ، دار الکتب العلمیہ، بیروت )
حدیث 2
حضور والاصلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں
(ما تلف مال في بر ولا بحر الا بجس الزكوة)
ترجمه خشکی و و تری میں جو مال تلف ہوا ہے وہ زکوۃ نہ دینے ہی سے تلف ہوا ہے۔
مجمع الزوائد حواله مجم اوسط ، ج 3 ، ص 63، دار الكتاب العربی، بیروت)
حدیث 3
حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں
(من ادی زکوة ماله فقد اذهب الله شره )
ترجمہ : جس نے اپنے مال کی زکوۃ ادا کر دی بیشک اللہ تعالیٰ نے مال کا شر اس سے دور کر دیا۔
(صحیح ابن خزیمہ ، ج 4، ص 13، المکتب الاسلامی، بیروت )
حدیث 4
حضور اعلیٰ صلوۃ اللہ وسلامہ علیہ فرماتے ہیں
( حصنوا اموالكم بالزكولة وداووا مرضاكم بالصدقة)
ترجمہ: اپنے مالوں کو مضبوط قلعوں میں کرلوں کوزکوۃ دے کر، اور اپنے بیماروں کا علاج کرو خیرات سے۔
اے عزیز! ایک بے عقل گنور کو دیکھ کہ تخم گندم اگر پاس نہیں ہوتا بہزار دقت ( بہت مشکل سے ) قرض دام سے حاصل کرتا اور اسے زمین میں ڈال دیتا ہے، اس وقت تو وہ اپنے ہاتھوں سے خاک میں ملا دیا مگر امید لگی ہے کہ خدا چا ہے تو یہ کھونا بہت کچھ پانا ہو جائے گا، تجھے اس گنوار کے برابر بھی عقل نہیں۔
یا جس قدر ظاہری اسباب پر بھروسہ ہے اپنے مالک جل وعلا کے ارشاد پر اتنا اطمینان بھی نہیں کہ اپنے مال بڑھانے اور ایک ایک دانہ ایک ایک پیڑ بنانے کور کو ہ کا بیج نہیں ڈالتا۔ وہ فرماتا ہے: زکوۃ دو تمھارا مال بڑھے گا۔ اگر دل میں اس فرمان پر کاری مال یقین نہیں جب تو گھلا کفر ہے، ورنہ تجھ سے بڑھ کر احمق کون کہ اپنےیقینی نفع دین و دنیا کی ایسی بھاری تجارت چھوڑ کر دونوں جہانوں کا زیان (نقصان) مول لیتا ہے۔
مزید پڑھیں:مصارف زکوۃ میں عزیزوں سے کون مراد ہیں؟
حدیث 5
رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں
ان تمام اسلامکم ان تؤ د واز کوة اموالکم
ترجمہ تمھارے اسلام کا پورا ہونا یہ ہے کہ اپنے مالوں کی زکوۃ ادا کرو۔
(کشف الاستار عن زوائد البزار ،ج 1 میں 416 مؤسسة الرسالہ، بیروت)
حدیث 6
حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرتے ہیں
(من كان يؤمن بالله ورسوله فليؤد زکوة ماله)
ترجمہ: جو اللہ اور اللہ کے رسول پر ایمان لاتا ہوا اسے لازم ہے کہ اپنے مال کی زکوۃ ادا کرے۔
المعجم الکبیر ،ج 12 ص 424 مکتبہ فیصلیہ بیروت
حدیث 7
حضور پر نور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں : جس کے پاس سونا یا چاندی ہو اور اس کی زکوۃ نہ دے اور قیامت کے دن اس زروسیم کی تختیاں بنا کر جہنم کی آگ میں تپائیں گے پھر ان سے اس شخص کی پیشانی اور کروٹ اور پیٹھ پر داغ دیں گے، جب و ہ تختیاں ٹھنڈی ہو جائیں گی پھر انھیں تپا کر داغیں گے، قیامت کے دن کہ پچاس ہزار برس کا ہے، یونہی کرتے رہیں گے، یہاں تک کہ تمام مخلوق کا حساب ہو چکے۔
والذین يكنزون الذهب والفضة ولا ينفقونها في سبيل الله فبشرهم بعذاب اليم يوم يحمى عليها في نار جهنم فتكوى بها جباههم وجنوبهم وظهورهم هذا ما كنزتم لانفسكمو
فذوقوا ما کنتم تکنزون )
ترجمہ: اور جو لوگ جوڑتے ہیں سونا چاندی اور اسے خدا کی راہ میں نہیں اٹھاتے یعنی زکوۃ ادا نہیں کرتے انھیں بشارت دے دُکھ کی مار کی ، جس دن تپایا جائے گا وہ سونا چاندی جہنم کی آگ سے ، پس داغی جائیں گی اس سے ان کی پیشانیاں اور کروٹیں اور پیٹھیں، یہ ہے جو تم نے اپنے لیے جوڑ کر رکھا تا اب چکھو مزا اس جوڑنے کا۔(القرآن، 34/9)
پھر اس داغ دینے کو بھی نہ سمجھے کہ کوئی چہکا لگا دیا جائے گایا پیشانی و پشت و پہلو کی چربی نکل کر بس ہوگی بلکہ اس کا حال بھی حدیث سے سن لیجئے
مزید پڑھیں:دوکان میں جو سامان موجود ہے اس پر زکوۃ کا حکم؟
حدیث 8
سید نانو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا : ان کے سر، پستان پر وہ جہنم کا گرم پتھر رکھیں گے کہ یہ توڑ کر شان سے نکل جائے گا اور شانہ کی ہڈی پر رکھیں گے کہ ہڈیاں توڑتا سینہ سے نکلے گا۔
صحیح بخاری، ج 1ص 1859 تقدیمی کتب خانہ کراچی)
حدیث 9
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: کوئی روپیہ دوسرے روپے پر نہ رکھا جائے نہ کوئی اشرفی دوسری اشرفی سے چھو جائے گی بلکہ زکوۃ دینے والے کا جسم اتنا بڑھا دیا جائے گا کہ لاکھوں کروڑوں جوڑے ہوں تو ہر روپیہ جداداغ دے گا۔
مجمع الزوائد المعجم الکبیر ، ج3 ص 65، دار الكتاب العربی، بیروت )
اے عزیز! کیا خد اور سول کے فرمان کو یونہی ہنسی ٹھٹھا سمجھتا ہے یا پچاس ہزار برس کی مدت میں یہ جانکاہ مصیبتیں جھیلنی سہل جانتا ہے، ذرا یہیں کی آگ میں ایک آدھ روپیہ گرم کر کے بدن پر رکھ دیکھ، پھر کہاں یہ خفیف گرمی کہاں وہ قہر آگ، کہاں یہ ایک ہی روپیہ کہاں وہ ساری عمر کا جوڑا ہوا مال ، کہاں یہ منٹ بھر دیر کہاں وہ ہزار دن برس کی آفت ، کہاں یہ ہلکا سا چہکا کہاں وہ ہڈیاں تو ڑ کا پار ہونے والا غضب ۔ اللہ تعالیٰ مسلمان کو ہدایت بخشے ، آمین
حدیث 10
مصطفے صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں: جو شخص اپنے مال کی زکوۃ نہ دے گا وہ مال روز قیامت گنجے اژدہے کی شکل بنے گا اور اس کے گلے میں طوق ہو کر پڑے گا۔ پھر سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے کتاب اللہ سے اس کی تصدیق پڑھی کہ رب عز و جل فرماتا ہے
وسیطوقون ما بخلوانه يوم القيامة)
ترجمہ: جس چیز میں بخل کر رہے ہیں قریب ہے کہ طوق کر ان کے گلے ڈالی جائے قیامت کے دن۔
(سنن النسائی ، ج 1، ص 272 ، مکتبہ سلفیہ، لاہور )
مزید پڑھیں:کاشتکاری کی زمین پر زکوۃ ہوگی یا عشر؟
حدیث 11
فرماتے ہیں حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم وہ اثر دہا منہ کھول کر اس کے پیچھے دوڑے گا یہ بھاگے گا، اس سے فرمایا جائے گا: لے اپناؤہ خزانہ کہ چھپا کر رکھا تھا کہ میں اس سے غنی ہوں۔ جب دیکھے گا کہ اس اثر دہا سے کہیں مفر نہیں، نا چارا اپنا ہاتھ اس کے منہ میں دے دے گا وہ ایسا چبا ئے گا جیسے نراونٹ چباتا ہے۔
(صحیح مسلم، ج 1 ص 21 3نور محمد اصح المطابع، کراچی)
حدیث 12
فرماتے ہیں صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم جب وہ اژدہا اس پر دوڑے گا یہ پوچھے گا تو کون ہے؟ کہے گا میں تیرا وہ مال ہوں جو چھوڑ مر ا تھا جب یہ دیکھے گا کہ وہ پیچھا کیے ہی جا رہا ہے ہاتھ اس کے منہ میں دے دے گا وہ چبا ئے گا، پھر اس کا سا را بدن چباڈا لے گا۔
حدیث 13
فرماتے ہیں صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم: وہ اژدہا اُس کا منہ اپنے پھن میں لے کر کہے گا: میں تیرا مال ہوں خزانہ ہوں۔
(صحیح البخاری ، ج 1 ص 188 ، قدیمی کتب خانہ کراچی)
حدیث 14
فرماتے ہیں صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم : فقیر ہر گز ننگے کھو کے ہونے کی تکلیف نہ اُٹھائیں گے مگر اغنیاء کے ہاتھوں سن لو ایسے تو نگروں (امیر لوگوں ) سے اللہ تعالی سخت حساب لے گا اور انھیں درد ناک عذاب دے گا۔
مجمع الزوائد بحوالہ مجم اوسط ، ج 3 ، ص 63، دار الكتاب العربی، بیروت)
حدیث 15
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: زکوۃ نہ دینے والا ملعون ہے زبانِ پاک محمد رسول اللہ صلی ا للہ تعالیٰ علیہ وسلم پر۔
صحیح ابن خزیمہ ،ج 4، ص 9 المكتب الاسلامی، بیروت)
حدیث 16
مولا علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے سود کھانے والے اور کھلانے والے اور اس پر گواہی کرنے والے اور اس کا کاغذ لکھنے والے، زکوۃ نہ دینے والے ان سب کو قیامت کے دن ملعون بتایا۔
(کنز العمال ، ج 4، ص 109 مؤسسة الرسال بیروت)
حدیث 17
فرماتے اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم قیامت کے دن تو نگروں کے لیے محتاجوں کے ہاتھ سے خرابی ہے۔ محتاج عرض کرینگے اے رب ہمارے انہوں نے ہمارے وہ حقوق جو تو نے ہمارے لیے ان پر فرض کیے تھے ظلما نہ دئے اللہ عز وجل فرمائے گا: مجھے قسم ہے اپنے عزت کی وجلال کی کہ تمھیں اپناقرب عطا کروں گا اور انھیں دور رکھوں گا۔
مزید پڑھیں:غیر مال چیز سے صدقہ دیا تو اس میں کس قیمت کا حساب ہوگا؟
حدیث 18
حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے کچھ لوگ دیکھے جن کے آگے پیچھے غرقی لنگوٹیوں کی طرح کچھ چیتھڑے تھے اور جنم کی گرم آگ پتھر اور تھوہر اور سخت کڑوی جلتی بد بوگھانس چوپایوں کی طرح چرتے پھرتے تھے۔ جبریل امین علیہ الصلوۃ والسلام سے پوچھا: یہ کون لوگ ہیں؟ عرض کی: یہ زکوۃ نہ دینے والے ہیں اللہ تعالیٰ نے ان پر ظلم نہیں کیا، اللہ تعالی بندوں پر ظلم نہیں فرماتا۔
( کشف الاستار، ج 1، ص 38 ، مؤسسة الرسالہ، بیروت)
حدیث 19
دو عورتیں خدمت والا میں سونے کے کنگن پہنے ہوئیں حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا: ان کی زکوۃ دوگی؟ عرض کی نہ ۔فرمایا: کیا چاہتی ہو کہ اللہ تعالی تمھیں آگ کے کنگن پہنائے؟ عرض کی : نہ فرمایا: زکوة دو
جامع الترندی، ج1 ص81 آفات عالم پریس، لاہور
حدیث 20
ایک بی بی چاندی کے چھلے پہنے تھیں، فرمایا: ان کی زکوۃ دوگی ؟ انہوں نے کچھ انکار سا کیا، فرمایا: تو یہ ہی تجھے جہنم میں لے جانے کو بہت ہیں۔
حدیث 21
حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں: زکوٰۃ نہ دینے والا قیامت کے دن دوزخ میں ہوگا۔
مجمع الزوائد بحواله المعجم الصغیرج 3 ص 64، دار الكتاب العربی، بیروت)
حدیث 22
فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم: دوزخ میں سب سے پہلے تین شخص جائیں گے، ان میں ایک وہ تو نگر کہ اپنے مال میں عز وجل کا حق ادا نہیں کرتا۔
غرض زکوۃ نہ دینے کی جانکاہ آفتیںوہ نہیں جن کی تاب آسکے، نہ دینے والے کو ہزار سال ان سخت عذابوں میں گرفتاری کی امید رکھنا چاہئے کہ ضعیف البنیان انسان کی کیا جان، اگر پہاڑوں پر ڈالی جائیں سرمہ ہو کر خاک میں مل جائیں۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 172 تا 178

READ MORE  Fatawa Rizvia jild 02, Fatwa 53
مزید پڑھیں:ساری زندگی صدقہ کیا، مسجد بنوائی زکوۃ نہ دی، اسکا کیا حکم؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top