غیر مال چیز سے صدقہ دیا تو اس میں کس قیمت کا حساب ہوگا؟
:سوال
زید ڈاکٹر ہے، کچھ گولیاں اس کے پاس ہیں کہ عام طور پر بیماروں کو ایک روپیہ کی چا رگولیاں دیتا ہے لیکن لاگت اصل چار گولیوں کی چار پیسے ہے، جب مطب میں کوئی غریب مصرف زکوۃ آجاتا ہے تو چار گولیاں جن کی اصلی قیمت چار پیسے ہے، دے کر ایک روپیہ ادائے زکوۃ میں شمار کرتا ہے، اس کا ایسا کرنا کیسا ہے؟
:جواب
ہر چند شخص کو اختیار ہے کہ اپنے پیشہ کی چیز برضائے مشتری (خریدار کی رضا مندی کے ساتھ ) ہزار روپے کو بیچے جبکہ اس میں کذب و فریب و مغالطہ نہ ہو، مگر زکوۃ وغیر ہا صدقات واجبہ میں جہاں واجب شئی کی جگہ اس کی غیر کوئی چیز دے جائے تو صرف بلحاظ قیمت جانبین ہی دی جاسکتی ہے۔
اور قیمت دہ کہ نرخ بازار سے جو حیثیت سے کی ہو، نہ وہ کہ بائع اور مشتری میں اُن کی تراضی سے قرار پائے کہ وہ ثمن ہے۔ تو ان گولیوں کی بلحاظ نرخ بازار جس قدر مالیت ہو اسی قدرزکوۃمیں مجرا ہوں گے اس سے زائد دین الہی رہا کہ فوراواجب الادا ہے۔
مزید پڑھیں:زکوۃ کس مہینہ میں دینا اولی ہے؟
ہاں اگر زیادہ محسوب ( شمار) کرنا چاہے تو اس کی سبیل یہ نہیں بلکہ یوں ہے کہ مصرف زکوۃ کو گولیاں ہبہ نہ دے اس کے ہاتھ بیع کرلے، اب بیع میں اختیار ہے جو ثمن چاہے اس کی رضا مندی سے ٹھہرائے اگر چہ شئی کی حیثیت سے کتنا ہی زائد ہو بشرطیکہ مشتری عاقل بالغ ہو ، اور اسے سمجھادے کہ اگر اگر تیرے پاس قیمت نہیں تو اس کا اندیشہ نہ کر یں خود اپنے پاس سے تجھے دے کر سبکدوش کر دوں گا، اب مثلا چار گولیاں ایک روپیہ کو اس کے ہاتھ بیچے وہ خریدے اس کا ایک روپیہ اس پر دین ہو گیا پھر ایک روپیہ بہ نیت زکوۃ اسے دے کر قبضہ کرادے پھر اپنے آتے میں روپیہ اس سے واپس لے، اگر وہ عذر کرے تو جبرا لے سکتا ہے کہ اتنی میں وہ اس کا مدیون ہے، یوں اسے چار گولیاں مفت ملیں گی اور اس کی زکوۃ سے ایک روپیہ ا دا ہو جائے گا۔
READ MORE  مختلف مالیت کی اشیاء پر زکوۃ کا حکم؟

About The Author

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top