تبدیلی قبرستان بلا عذر شرعی جائز ہے یا نہیں؟
:سوال
تبدیلی قبرستان بلا عذر شرعی جائز ہے یا نہیں؟
:جواب
تبدیلی سے اگر یہ مراد کہ قبرستان کو کوئی اور مکان کسی کے رہنے بسنے کا یا مسجد یا مدرسہ کر لیا جائے اور قبور کے لئے دوسری زمین دے دی جائے تو یہ قطعی حرام اور بوجوہ حرام ہے کہ وقف میں تصرف بیجا ہے اور وقف نہ بھی ہو قبور مسلمین کی تو ہین و بے حرمتی ہے۔ قبر پر چلنا پھرنا پاؤں رکھنا حرام ہے چہ جائیکہ انھیں پامالی کے لئے مقرر کر لینا۔ اور اگر یہ مراد ہے کہ مقبرہ بدستور رکھا جائے گا، اس میں کوئی تصرف نہ کیا جائے گا مگر اس میں دفن کرنا روک دیا جائے گا
اور اس کے عوض دوسری زمین میں دفن کرنے لگیں تو یہ اگر یوں ہے کہ پرانا مقبرہ بالکل بھر گیا اور اس میں کہیں قبر کی جگہ نہ رہی توبیشک مناسب ہے اگر دوسری جگہ معقول و قابل قبور مسلمین مل سکے۔ اور اگر یہ بھی نہیں بلکہ قبور کے لئے جگہ موجود ہے اور پھر منع کیا جائے تو دو صورتیں ہیں اگر وہ جگہ جہاں اموات دفن ہوتے تھے کسی شخص خاص کی ملک ہے کہ اس کی اجازت سے دفن ہوئے تھے تو بلا شبہ اسے اختیار ہے کہ میت کو نکلوا دے۔ اور اگر وہ کسی کا مملوک نہیں بلکہ وقف ہے تو اس میں دست اندازی کا کسی کو حق نہیں۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر9، صفحہ نمبر 383

مزید پڑھیں:قبرستان کے قریب رہنا مضر صحت ہے یا نہیں؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  جنازہ کے ساتھ نعتیہ اشعار بلند آواز سے پڑھنا کیسا ہے؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top