نماز سے قبل صلوۃ اور جمعہ کی آذان ثانی
:سوال
ایک شخص کہتا ہے کہ نماز سے قبل صلاة پکارنا اور اذان ثانی باہر مسجد کے کہنا وہابیہ کا کام ہے اُس کے پیچھے نمازجائز ہے یا نہیں؟
:جواب
نماز سے پہلے صلاۃ پکارنا مستحسن ہے حرمین شریفین و تمام بلا دالاسلام میں رائج ہے ، اسے وہابیہ کا کام کہنا عجیب ہے وہابیہ ہی اسے برا کہتے ہیں،
اذان ثانی امام کے سامنے منبر کے محاذی مسجد کے باہر ہونا ہی نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی سنت ہے، صدیق اکبر کی سنت ہے، فاروق اعظم کی سنت ہے، اُسے وہابیہ کا کام کہنا محض جہالت و حماقت ہے
مزید پڑھیں:نماز میں آنکھیں بند کرنا کیسا ہے؟
اگر شخص جاہل ہے کسی احمق سے سنی سنائی ایسی کہتا ہے اُس کے مذہب میں کوئی فتور نہیں اور فاسق معلن بھی نہیں اور اس کی طہارت و قرآت صحیح ہے تو ان شرائط کے ساتھ اس کے پیچھے نماز میں حرج نہیں۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 426

مزید پڑھیں:مسجد میں پانچ وقت آذان دینے کی کیا اہمیت ہے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 06, Fatwa 407

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top