مسلمانوں کے لیے میدان جنگ میں زکوۃ کی رقم بیجھنا کیسا؟
:سؤال
مسلمان جہاں کفارسے جنگ کر رہے ہیں، مسلمان ان کے لیے چندہ کر کے امداد بھیج رہے ہیں، کیا اس میں زکوۃ کی رقم بھیجی جاسکتی ہے؟
:جواب
اس طریقہ سے زکوۃ ادا نہیں ہو سکتی، یہ لوگ بطور خود چندہ کرتے ہیں اور زکوۃ وغیر زکوۃ بلکہ مسلم و غیر مسلم سب کے چندے غلط کر لیتے وہ روپیہ فورا ہلاک ہو جاتا ہے اور قابل اداز کو ۃنہیں رہتا۔
اس کی صورت یہ ہوسکتی ہے کہ زکوۃ دینے والے خالص مسلمان اپنی اپنی زکوۃ ایک معتمد متدین کے پاس جمع کریں اور وہ روپیہ ملا لینے کی اجازت دیں اور اُس میں کوئی روپیہ غیر زکوۃ کا خلط نہ کیا جائے نہ کسی وہابی یا رافضی یا نیچری یا قادیانی یا حد کفر تک پہنچے ہوئے گاندھوی کی زکوۃ اس میں شامل ہو کہ ان لوگوں کی زکوۃ شرعا ز کوۃ نہیں، یہ خالص شرعی کا جمع کیا ہوا مال کہ مالکوں سے اذن سے خلط کیا گیا ان فقراء مظلومین کو پہنچایا جائے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 260

مزید پڑھیں:جہاد میں زکوۃ کے مال کو صرف کرنا کیسا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  جو شخص نماز عید نہ پڑھے، اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top