مردہ کے سننے اور دیکھنے پر شاہ ولی اللہ کے اقوال
:سوال
دیوبندی وہابی جو اہل قبور کے لئے سننا، دیکھنا اور دیگر تصرفات نہیں مانتے ، اس بارے میں ان کے لئے شاہ ولی اللہ اور ان کے خاندان کے کچھ اقوال ارشاد فرمادیجئے کیونکہ وہ ان کو بہت مانتے ہیں؟
:جواب
شاہ ولی اللہ فیوض الحرمین میں لکھتے ہیں اذا انتقلوا الى البرزخ كانت تلك الاوضاع والعادات والعلوم معهم لا تفارقهم ” جب برزخ كى طرف انتقال کرتے ہیں یہ وضعیں اور عادتیں اور علم سب ان کے ساتھ ہوتے ہیں جدا نہیں ہوتے۔
فیوض الحرمین معہ ترجمہ اردو میں 42 محمد سعید ایڈ سنز قرآن محل، کراچی)
شاہ عبد العزیز صاحب تفسیر عزیزی میں فرماتے ہیں جوں آدمی میرد روح را اصلا تغیر نمی شود چنانچه حاطل قوی بود حالا هم ست شعور و ادراک کے که داشت حالا هم دارد بلکه صاف تر و روشن تر – الھ ملخصاً۔ جب آدمی مرتا ہے روح میں بالکل کوئی تغیر نہیں ہوتا جس طرح پہلے حامل قوی تھی اب بھی ہے اور جو شعور و ادراک اسے پہلے تھا اب بھی ہے بلکہ اب زیادہ صاف اور روشن ہے۔
تفسیر عزیزی ، ج 1 ص 59 افغانی دارالکتب لال کنواں، دیلی)
تفسیر عزیزی میں ارواح انبیاء و اولیاء وعام صلحا علی سید ہم علیہم الصلوۃ والسلام کا ذکر کر کے کہ بعض علیین اور بعض آسمان اور بعض در میان آسمان وزمین اور بعض چاہ زمزم میں ہیں، لکھتے ہیں تعلقے بقبر نیز این ارواح را می باشد که بحضور زیارت کنند گان و اقارب و دیگر دوستان بر قبر مطلع و مستانس می گردند وزیران که روح را قرب و بعد مکانی مانع این دریافت نمی شود و مثال آن در وجود انسان روح بصری است که ستارهائی هفت آسمان را در دن چاه می تواند دید ترجمہ: ان روحوں کو قبر سے بھی ایک تعلق رہتا ہے جس کے سبب زائرین اور عزیزوں ، دوستوں کی آمد کا انھیں علم ہوتا ہے اور ان سے انہیں انس حاصل ہوتا ہے اس لیے کہ مکان کی دوری و نزدیکی روح کے لیے اس ادراک سے مانع نہیں ہوتی ، انسان کے وجود میں اس کی مثال روح بصر ہے جو ہفت آسمان کے ستارے کنویں کے اندر سے دیکھ سکتی ہے۔
(تفسیر عزیزی میں 193 مسلم بک ڈپو لال کنوان، دہلی)
مزید پڑھیں:کیا اہل قبور کلام کرتے اور سلام و کلام کا جواب دیتے ہیں؟
یہ پچھلا جملہ زیادہ قابل لحاظ ہے۔
اسمعیل نے صراط مستقیم میں اپنے پیر کا حال لکھا ” روح مقدس جناب حضرت غوث الثقلين وجناب حضرت خواجه بهاء الدين نقشبند متوجه حال حضرت ایشان گردیده تا قريب يك ماه فی الجمله تنازع در ما بین روحین مقدسین در حق حضرت ایشان مانده زیرا که مرد واحد ازیں دو امام تقاضائی جذب حضرت ایشان بتمامه بسوئے خود می فرمود تا ازینکه بعد انقراض زمانه تنازع ووقوع مصالحت بر شرکت روزی هر دو روح مقدس بر حضرت ایشان جلوه گر شدند تا قريب يك پاس هر دو امام بر نفس نفیس حضرت ایشان توجه قوی و تاثیر زور آور می فرمودند تا اینکه در همان پک پاس حصول نسبت هر دو طریقه نصیبه حضرت ایشان گردی
حضرت غوث الثقلین اور حضرت خواجہ بہاءالدین نقشبند کی روحیں حضرت کے حال پر متوجہ ہوئیں اور قریب ایک ماہ تک دونوں مقدس روحوں کے درمیان حضرت کے حق میں تنازع رہا اس لیے دونوں ماموں میں سے ہر ایک حضرت کو پورے طور سے اپنی طرف کھینچنے کا تقاضا کر رہے تھے یہاں تک کہ زمانہ تنازع کے ختم ہونے اور شرک پر مصالحت واقع ہو جانے کے بعد ایک دن دونوں مقدس روحیں حضرت پر جلوہ گر ہوئیں ایک پہر کے قریب دونوں امام حضرت کے نفس نفیس پر قونی توجہ اور پر زور تا خیر ڈالتے رہے یاں تک کہ اسی ایک پہر کے اندر دونوں طریقتوں کی نسبت حضرت کو نصیب ہوگئی۔
صراط مستقیم میں 166 المكتبة التلفیہ لاہور)
مزید پڑھیں:کیا اولیاء اللہ سے بعد وصال بھی کرامات کا صدور ہوتا ہے؟
اسی میں ہے روزے حضرت ایشان بسوئے مرقد منور حضرت خواجه خواجگان خواجه قطب الاقطاب بختیار کا کی قدس سرہ العزیز تشریف فرما شدند بر مرقد مبارك ایشان مراقب نشستند دریں اثناء بروح پر فتور ایشان توجهی جس قوی فرمودند که بسبب آن توجه ابتدائی حصول نسبت چشتبه متحقق شد ایک دن حضرت خواجہ خواجگان خواجه قطب الاقطاب بختیار کا کی قدس سرہ العزیز کے مرقد انور کی طرف حضرت تشریف لے گئے ان کے مرقد مبارک پر مراقبہ میں بیٹھے اس دوران حضرت کی روح پر فتوح پر علامات متحقق ہوئیں، اور آں حضور نے حضرت پر بہت قوی توجہ فرمائی جس کے سبب نسبت چشتیہ کے حصول کی ابتداء محقق ہوئی۔
(صراط مستقیم میں 166 ، المكتبة السلفي، لاہور )
شاہ ولی اللہ نے ہمعات میں کہا: بزیارت قبر ایشان رو دو از آن جا انجذاب در پوزه کند ان کی قبروں کی زیارت کو جائے اور وہاں بھیک مانگے۔
ہمعات ، ص 34، اکادیمیہ شاہ ولی اللہ حیدر آباد
شاہ ولی اللہ کتاب الانتباه في سلاسل اولیاء اللہ میں لکھتے ہیں فقیر در سفر حج چون به لامور رسید و دست بوس شيخ محمد سعيد لاهوری دریافت ایشان اجازت و دعائے سیفی دادند بل اجازت جميع اعمال جواہر خمسہ “ فقیر سفر حج میں جب لاہور پہنچا شیخ محمد سعید لاہوری کی دست بوسی پائی انھوں نے دعائے سیفی کی اجازت دی بلکہ جواہر خمسہ کے تمام عملیات کی اجازت دی۔
(الانتباوفی سلاسل اولیاء، ص 138، برقی پریس، دہلی)
اس کے علاوہ دیگر سے اجازت کا بیان باحوالہ امام اہلسنت علیہ الرحمہ نے فرمایا، پھر فرماتے ہیں): ملاحظہ ہو کہ اسی جواہر خمسہ میں اسی دعائے سیفی کی ترکیب میں کیا لکھا ہے ناد على هفت بارياسه باريا يك بار بخوانده و آن این است ناد عليا مظهر العجائب تجده عونالك في النوائب كل هم وغم سينجلي بولايتك يا على يا علي يا على سات بار، یا تین بار، یا ایک بارنا دعلی پڑھے، اور وہ یہ ہے: حیرت انگیز چیزوں کے مظہر حضرت علی کو ندا کر انھیں نا گہانی آفتوں مصیبتوں میں اپنا مددگار پائے گا ہر رنج وغم دور ہو جائے گا آپ کی ولایت سے اے علی ، اے علی ، اے علی !۔
(جواہر خمسہ مص 282، دار الاشاعت مسافر خانہ کراچی)
مزید پڑھیں:کیا اولیاء کا فیض برزخ میں بھی جاری ہے؟
اگر مولاعلی کو مشکل کشا مانا، مصیبت کے وقت مددگار جانا، ہنگام غم وتکلیف اس جناب کو ندا کرنا، یاعلی یاعلی کا دم بھرنا شرک ہو تو معاذ اللہ تمھارے نزدیک حضرات مذکورین سب کفار و مشرکین ٹھہریں، اور سب سے بڑھ کر بھاری مشرک کٹرکا فرعیاذ ابا للہ شاہ ولی اللہ ہوں جو مشرکوں کو اولیاء اللہ جانتے، اپنا شیخ و مرشد و مرجع سلسلہ مانتے، احادیث نبی صلی الہ تعالی علیہ وسلم کی سندیں ان سے لیتے ، مدتوں ان کی خدمتگاری و کفش برداری کی داد دیتے، انھیں شیخ فقہ و عادل بتلاتے ، ان کی ملاقات کو بلفظ دست بوس تعبیر فرماتے ہیں
، محدثین کا تمغا ، حدیث کی سندیں یوں برباد ہوئیں کہ اتنے مشرکین ان میں داخل، پھر شاہ عبد العزیز صاحب کو شاہ ولی اللہ صاحب سے یہی نسبت خدمت وارادت و تلمذ و بیعت و مدح عقیدت حاصل، اور ان کی سب سندوں میں تمھارے طور پر یہ مشرک عظم و کافر اکبر شامل ، کہاں کی شاہی، کیسی محدثی ، اصل ایمان کی سلامتی مشکل، انا الله وانا اليه راجعون ، پھر مولوی اسحاق و میاں اسمعیل بیچارے کس گنتی میں کہ انکی تو ساری کرامات اسی شرکستان کی بھٹی میں مشرکوں کی نسل مشرکوں کی اولا د مشرک ہی پیر، مشرک ہی استاد،آنکھ کھلتے ہی مشرک نظر پڑے، ہوش سنبھلتے ہی مشرکوں میں بگڑے،
مشرکوں کی گود مشرکوں کی بغل ، مشرکوں کا دودھ ، مشرکوں کا عمل ، مشرکوں میں پلے، مشرکوں میں بڑھے، مشرکوں سے سیکھے، مشرکوں سے پڑھے مشرک دادا، مشرک نا نا عمر بھر مشرکوں کو جانا مانا، العیاذ بالله رب العلمين ولا حول ولاقوة الا بالله الحق المبین مسلمان دیکھیں کہ یا علی یاعلی کو شرک ٹھہرانے کی کیا سزاملی ، نہ ناحق مسلمانوں کو مشرک کہتے نہ اگلوں پچھلوں کے مشرک بننے کی مصیبت سہتے ، اس سے یہی بہتر کہ راہ راست پر آئیں، سچے مسلمانوں کو مشرک نہ بنائیں ورنہ اپنوں کے ایمان کی فکر فرمائیں۔
مزید پڑھیں:مردہ کو ندا کرنے اور حاجت طلب کرنے کے جواز میں اقوال علماء
READ MORE  طواف و سعی صفا و مروہ کا تفصیلی طریقہ و بیان

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top