ضعیف حدیث میں تعدد طرق سے نقصان پورا ہو جاتا ہے تو کیا تعدد طرق سے مبہم کا بھی نقصان پورا ہو جاتا ہے؟
سوال
ضعیف حدیث میں تعدد طرق سے نقصان پورا ہو جاتا ہے تو کیا تعدد طرق سے مبہم کا بھی نقصان پورا ہو جاتا ہے؟
جواب
تعدد طرف سے مبہم کا جبر نقصان( نقصان پورا) ہوتا ہے لہذا تصریح فرمائی کہ حدیث مبہم کا طرق دیگر سے جبر نقصان ہو جاتا ہے
حدیث مبہم دوسری حدیث کی مقوی ہو سکتی ہے بلکہ وہ خود حدیث دیگر کو قوت دینے کی لیاقت رکھتی ہے
استاد الحفاظ قوۃ الححجاج پھر خاتم الحفاظ تعقبات میں فرماتے ہیں
رجالہ تقات الاان فیہ مبھمالم یسم فان کان ثقتہ فھو علی شرط الصحیح وان کان ضعیفا فھو عاضد للمسند المذکور۔
اس کے رجال ثقہ ہیں مگر اس میں ایک راوی مبہم ہے جس کا نام معلوم نہیں ہے پس اگر وہ ثقہ ہے تو یہ صحیح کے شرائط پر ہے اور اگر وہ ثقہ نہیں تو ضعیف ہے مگر سند مذکور کو تقویت دینے والی ہے
مزید پڑھیں:حدیث منقطع( جس حدیث کی سند میں کوئی راوی ساقط ہو) کا کیاحکم ہے؟
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 05, Fatwa 368

About The Author

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top