لگاتار تین ماہ ابر ہونے کی وجہ سے لوگ اپنی مرضی سے عید مقرر کر سکتے یا نہیں؟
:سوال
اگر لگا تارتین ماہ میں رؤیت کے دن ابر ہو جائے تو ایسے موقع پر ایک ماہ 29 کا اور ایک ماہ میں 30 کالے کر عید لوگ اپنی رائے سے مقرر کر سکتے ہیں یا نہیں ؟ اگر یوں کر لیا ہو تو کیا حکم ہے؟
:جواب
جب تک رؤیت نہ ہو یا ثبوت صحیح شرعی سے ثابت نہ ہو ہر مہینہ تیس کا لیا جائے گا۔ یہ قاعدہ کہ ایک مہینہ 30 اور ایک 29 کا محض باطل ہے جس کے بطلان پر مشاہد شاہد عادل ہے کئی کئی مہینے متواتر 30 کے ہو جاتے ہیں کئی کئی 29 کے، اورعلم ہیئت کی رُو سے 4 مہینے پے در پے 30 کے ہو سکتے ہیں اور تین 29 کے۔ شریعت مطہرہ میں ہیئت والوں کی اس تحدید استقرائی کا بھی اعتبار نہیں ۔ ثبوت شرعی سے اگر 4 مہینے لگا تار 29 کے ہوں تو مانے جائیں گے، اور مثلا چھ مہینے متواتر روز ہلال ابر رہے اور ثبوت نہ ہو تو سب مہینے 30 کے لیے جائیں گے۔ جن لوگوں نے ایک مہینہ 30 ایک 29 کا لے کر عید لی اُن کی وہ عید اور نماز سب باطل ہوئی اور ان پر چار گناہ رہے
:اول
گناہ عظیم روزه رمضان کا عمد اترک کہ وہ ان کے لیے رمضان تھا۔
:دوم
نفل کا بجماعت کثیرہ پڑھنا کہ وہ نماز عید کہ انہوں نے پڑھی نماز عید نہ تھی نافلہ محضہ ہوئی اور نفل کا جماعت کثیر کر کے پڑھنا گناہ۔
:سوم
واجب نماز عید کا ترک کہ دوسرے دن اُن کے لیے عید تھی اُس دن نماز نہ پڑھی۔
:چهارم
شریعت میں دل سے نیا حکم گھڑنے کا وہاں شدید سب سے علاوہ، اگر چہ بعد کو تحقیق ہو جائے کہ جس دن انہوں نے نماز پڑھی واقعی اسی دن عید تھی ، اگر چہ وہ سارا شہر ہو۔
اور جنہوں نے تیس کی گنتی پوری کر کے عید کی اُن کی عید اور نماز سب صحیح ہوئی اور وہ ان سب گناہوں سے بچے ، اگر چہ بعد کو تحقیق ہو کہ عید ایک دن یا دو دن پہلے تھی اگر چہ صرف یہ دو ہی شخص ہوں۔ واللہ تعالیٰ اعلم

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 382

READ MORE  قضا نماز کی جماعت ہوسکتی ہے یا نہیں؟ تنہا پڑھنا افضل ہے
مزید پڑھیں:یہ جو مشہور ہے کہ رجب کی چوتھی جس دن کی ہوتی ہے اُسی دن رمضان کی پہلی ہوتی ہے اور جو شوال کی پہلی ہے اور جو ہوتی ہے اُسی روز عاشورہ ہوتا ہے یہ معتبر ہے یا نہیں؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top