:سوال
کیا قبر پر اذان دینے والا ان پندرہ فائدوں کی نیت کر سکتا؟
:جواب
حدیث میں ہےنبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں ”نیۃالمومن خیر من عملہ” (مسلمان کی نیت اس کے عمل سے بہتر ہے)۔
اور بیشک جو علم نیت جانتا ہے ایک ایک فعل کو اپنے لئے کئی کئی نیکیاں کرسکتا ہے مثلاً جب نماز کے لئے مسجد کو چلا اورصرف یہی قصد ہے کہ نماز پڑھوں گا تو بیشک اُس کا یہ چلنا محمود، ہر قدم پر اک نیکی لکھیں گے اور دوسرے پر گناہ محو کریں گے مگر عالم نیت اس ایک ہی فعل میں اتنی نیتیں کر سکتا ہے
(1)
اصل مقصود یعنی نماز کو جاتاہو ں۔
(2)
خانہ خدا کی زیارت کروں گا۔
(3)
شعار اسلام ظاہر کرتا ہوں ۔
(4)
داعی اللہ کی اجابت کرتا ہوں۔
(5)
تحیۃ المسجد پڑھنے جاتا ہوں۔
مزید پڑھیں:حدیث کو محدث موضوع یا ضعیف کہے اور دوسرا نفی کر دے
( 6)
مسجد سے خس و خاشاک وغیرہ دور کر وں گا۔
(7)
اعتکاف کرنے جاتا ہوں کہ مذہب مفتی بہ پر اعتکاف کے لیے روزہ شرط نہیں اور ایک سا عت کا بھی ہو سکتا ہے جب سے داخل ہوں باہر آنے تک اعتکاف کی نیت کر لے انتظار نماز وادائے نماز کے ساتھ اعتکاف کا بھی ثواب پائے گا۔
(8)
امر الهی( خذوا زيتكم عند کل مسجد)(اپنی زینت لو جب مسجد میں جاؤ ) ( کے ) امتثال ( پیروی ) کو جاتا ہوں۔
(9)
جو وہاں علم والا ملے گا اُس سے مسائل پوچھوں گا دین کی باتیں سیکھوں گا۔
(10)
جاہلوں کو مسئلہ بتاؤں گا دین سکھاؤں گا۔
(11)
جو علم میں میرے برابر ہو گا اُس سے علم کی تکرار کروں گا۔
(12)
علماء کی زیارت۔
مزید پڑھیں:مشاجرات صحابہ میں تواریخ و سیر کی موحش حکایتیں مردود
(13)
نیک مسلمانوں کا دیدار۔
(14)
دوستوں سے ملاقات ۔
(15 )
مسلمانوں سے میل۔
(16)
جو رشتہ دار ملیں گے اُن سے بکشادہ پیشانی مل کر صلہ رحم ۔
(17)
اہل اسلام کو سلام ۔
(18)
مسلمانوں سے مصافحہ کروں گا۔
(19)
اُن کے سلام کا جواب دوں گا۔
(20)
نماز جماعت میں مسلمانوں کی برکتیں حاصل کروں گا۔
مزید پڑھیں:دفن میت کے وقت اذان دینے کے دلائل
(21،22)
مسجد میں جاتے نکلتے حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام عرض کروں گا بسم الله الحمد لله والسلام على رسول الله۔
(23،24)
دخول وخروج میں حضور و آل حضور و ازواج حضور پر درود بھیجوں گا، اللهم صل على سيدنا محمد و على ال سيدنا محمد و على ازواج سیدنا محمد
(25)
بیمار کی مزاج پرسی کروں گا
(26)
اگر کوئی غمی والا ملا تعزیت کروں گا
( 27)
جس مسلمانوں کو چھینک آئی اور اس نے الحمد للہ کہا اسے یرحمک اللہ کہوں گا ۔
(28،29)
امر بالمعروف ونہی عن المنکر کروں گا
(30)
نمازیوں کے وضو کو پانی دوں گا ۔
مزید پڑھیں:اولاد پر خرچ کرنا، خیرات کرنا اور مستقبل کے لیے رکھنا کیسا؟
(31،32)
خودموذن ہے یا مسجد میں کوئی مؤذن مقرر نہیں تو نیت کرے کہ اذان و اقامت کہوں گا اب اگر یہ کہنے نہ پایا دوسرے نے کہہ دی تا ہم اپنی نیت پراذان واقامت کا ثواب پا چکا،( فَقَدْ وَقَعَ أَجْرُهُ عَلَی اللہ) ترجمہ اللہ تعالی اسے اجر عطا فرمائے گا۔
(33)
جو راہ بھولا ہو گا راستہ بتاؤں گا۔
(34)
اندھے کی دستگیری کروں گا ۔
(35)
جنازہ ملا تو نماز پڑھوں گا۔
(36)
موقع پایا تو ساتھ دفن تک جاؤں گا۔
(37)
دو مسلمانوں میں نزاع ہوئی تو حتی الوسع صلح کراؤں گا۔
(38،39)
مسجد میں جاتے وقت دہنے اور نکلتے وقت با ئیں پاؤں کی القدیم سے اتباع سنت کروں گا۔
(40)
راہ میں جو لکھا ہوا کاغذ پاؤں گا اُٹھا کر ادب سے رکھ دوں گا الى غير ذلك من بيات كثيرة ۔
تو دیکھئے کہ جوان ارادوں کے ساتھ گھر سے مسجد کو چلا وہ صرف حسنہ نماز کے لئے نہیں جاتا بلکہ ان چالیس ۴۰ حسنات کے لئے جاتا ہے تو گویا اس کا یہ چلنا چالیس طرف چلنا ہے اور ہر قدم چالیس قدم پہلے اگر ہر قدم ایک نیکی تھا اب چالیسں ، نیکیاں ہوگا۔
اسی طرح قبر پر اذان دینے والے کو چاہئے کہ ان پندرہ نیتوں کا تفصیلی قصد کرے تا کہ ہر نیت پر جدا گا نہ ثواب پائے اور ان کے ساتھ یہ بھی ارادہ کہ مجھے میت کے لئے دُعا کا حکم ہے اس کی اجابت کا سبب حاصل کرتا ہوں اور نیز اس سے پہلے عمل صالح کی تقدیم چاہئے یہ ادب دعا بجالاتا ہوں۔
إلى غير ذلك مما يستخرجه العارف السبيل والله الهادى الى سواء السبيل ( ان کے علاوہ دوسری نیتیں جن کو عارف اور عمدہ رائے استخراج کر سکتی ہے اللہ تعالیٰ ہی سیدھی راہ دکھانے والا ہے )۔ بہت لوگ اذان تو دیتے ہیں مگر ان منافع و نیات سے غافل ہیں وہ جو کچھ نیت کرتے ہیں اس قدر پائیں گے۔ فانماالاعمال بالنيات وانما لكل امرء مانوی ( اعمال کا ثواب نیتوں سے ہی ہے اور ہر شخص کے لئے وہی کچھ ہے جس کی اس نے نیت کی )
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 673