امام ابوبکر بن ابی شیبہ استا ذ امام بخاری و مسلم اپنے مصنف اور امام بیہقی دلائل النبوۃ میں روایت کرتے ہیں ((قال اصاب الناس قحط في زمن عمر بن الخطاب فجاء رجل الى قبر النبي صلى الله تعالى عليه وسلم فقال يا رسول الله استسق الله لامتك فأنهم قد هلكوافأتاه رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم في المنام فقيل له انت عمر فأقرأه السلام واخبره انكم مستقیون)) یعنی عہد معدلت مہد فاروقی میں ایک بار قحط پڑا۔
ایک صاحب یعنی حضرت بلال بن حارث مزنی صحابی رضی اللہ تعالی عنہ نے مزار اقدس حضور ملجاء بیکساں صلی اللہ تعالی علیہ وسلم پر حاضر ہو کر عرض کی: یا رسول اللہ ! اپنی امت کے لیے اللہ تعالی سے پانی مانگئے کہ وہ ہلاک ہوئے جاتے ہیں، رحمت عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ان صحابی کے خواب میں تشریف لائے اور ارشاد فرمایا عمر (رضی اللہ تعالی عنہ) کے پاس جا کر اسے سلام پہنچا اور لوگوں کو خبر دے کہ پانی آیا چاہتا ہے۔
(مصنف ابن ابی شیبہ، ج 12، ص 32، ادارة القرآن و العلوم الاسلامیہ کراچی)
امام قسطلانی نے مواہب لدنیہ میں اس کے صحیح ہونے کی تصریح فرمائی۔