: سوال
اگر کوئی مسلمان کسی کا فریا مشرک یا رافضی کو قرآن خوانی اور کسی ذریعہ سے ایصال ثواب کرے تو اس کا فریا مشرک یا رافضی کو ثواب پہنچے گا یا نہیں ؟ اور ایصال ثواب کرنے والے کی بابت کیا حکم ہے؟
:جواب
کا فرخواہ مشرک ہو یا غیر مشرک جیسے آج کل کے عام رافضی کہ منکر ان ضروریات دین ہیں، اسے ہرگز کسی طرح کسی فعل خیر کا
ثواب نہیں پہنچ سکتا، اللہ تعالیٰ نے فرمادیا
ومالهم في الآخرة من خلاق
اور ان کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔
مزید پڑھیں:میت کے تابوت کو لے کر چالیس قدم چلنا کیسا؟
اور انھیں ایصال ثواب کرنا معاذ اللہ خود راہ کفر کی طرف جانا ہے کہ نصوص قطعیہ کو باطل ٹھہرانا ہے۔ رافضی تبرائی (وہ رافضی جو صحابہ کرام کو برا کہیں) کا فقہائے کرام کے نزدیک یہی حکم ہے، ہاں جو تبرائی نہیں جیسے تفضیلی، انھیں ثواب پہنچ سکتا ہے اور پہنچانا بھی حرام نہیں جبکہ ان سے دینی محبت یا ان کی بدعت کو سہل و آسان سمجھنے کی بنا پر نہ ہو، ورنہ انکم اذا مثلهم ( تم بھی انہیں کی مثل ہو جاؤ گے ) یہ بھی انھیں میں شمار ہوگا۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر9، صفحہ نمبر 648