میت کافر کے گھر مسلمانوں کا کھانا کھانے جانا کیسا؟
: سوال
ایک کا فرفوت ہوا اب اس کے ورثہ مسلمانوں کو کھانا کھلانا چاہتے ہیں، تو مسلمانوں کو کھانا جائز ہے یا نہیں؟
:جواب
انھیں یہ دعوت قبول نہیں کرنا چاہئے ، اس لیے کہ یہ اگر ضیافت ہے تو موت میں ضیافت نیاحت (نوح کرنے) سے ہے، امام احمد اور ابن ماجہ نے بسند صحیح حضرت جریر بن عبد اللہ بجلی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ ہم گروہ صحابہ میت کے پاس جمع ہونے اور ان کے کھانا تیار کرنے کو نیاحت سے شمار کرتے تھے۔”
اور اگر اس کے خیال میں صدقہ ہو جبکہ صدقہ کسی کافر سے اور کسی کافر کے لیے ہو ہی نہیں سکتا ، تو اس میں مسلمانوں کی بے عزتی ہے اس لیے کہ وہ صدقہ کر کے اپنے نفس خبیث کو ان پر احسان کرنے والا اور انھیں صدقہ کھانے والا سمجھے گا۔ اوپر والا ہاتھ نیچے والے سے بہتر ہوتا ہے اور کسی کا فر کا ہاتھ اونچا نہیں ہونا چاہئے، بلکہ اسلام غالب ہوتا ہے مغلوب نہیں ہوتا ۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر9، صفحہ نمبر 647

مزید پڑھیں:قرآن شریف و میلا د شریف پڑھ کر خیرات لینا جائز ہے یا نہیں؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  کیا میت والے کے یہاں روٹی پکا نا منع ہے؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top