:سوال
زید کہتا ہے کہ نماز جمعہ کی فرضیت میں اختلاف چلا آتا ہے، بعض علماء فرماتے ہیں کہ نماز جمعہ کی ہندوستان میں بھی فرض عین ہے اور جو بعد نماز جمعہ کے احتیاطی فرض ظہر کے پڑھے جاتے ہیں ، اس میں حرج نہیں، اور بعض علماء فرماتے ہیں کہ ہندوستان میں نماز جمعہ عین فرض تھی مگر اس وقت سلطنت اسلام کے ہونے کی وجہ سے وہ فرضیت جو دراصل تھی اب وہ نہیںرہی نماز جمعہ ہندوستان میں فرضیت کے بجائے مستحب کے درجے میں ہے، بہر حال پڑھنا نماز جمعہ ثواب اور اچھا ہے اور ساتھ اس کے یہ بھی فتوای فرماتے ہیں کہ نماز جمعہ کے بعد احتیا طا ظہر کے فرض پڑھ لینا ضرور چاہئے۔
:جواب
اصل فرضیت جمعہ میں کسی کو کلام نہیں کہ وہ نہ صرف مجمع علیہا یا نص قطعی سے ثابت بلکہ اعلیٰ واجل ضروریات دین سے ہے مگر جمعہ باجماع امت مشروط ہے، ہمارے ائمہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین نے جو شرائط اس کے لئے معین فرمائے شک نہیں کہ ان بلاد میں ان کا پورا پورا اجتماع قدرے محل اشتباه و نزاع ۔مع ہذا یہاں عامہ بلاد میں جماعات جمعہ متعدد ہوتی ہیں اور اگر چہ مذہب مفتی بہ میں تعدد جمعہ مثل عیدین مطلقاً جائز ۔ (پھر اس پر دلائل ارشاد فرمائے، پھر فرماتے ہیں، مگر عند التحقیق روایت عدم جواز تعد بھی ساقط نہیں بلکہ مذہب کا با قوت قول ہے۔
مزید پڑھیں:خطیب کے لیے خطبہ جمعہ کے معنی جاننا ضروری نہیں
پھر اس پر دلائل ارشاد فرمائے، پھر فرماتے ہیں ان وجوہ کی نظر سے ائمہ مروو اکثر مشائخ بخارا واصحاب امام عبدالله حکم شہید و اصحاب امام شیخ ابی عمر و و اسا تذہ صاحب مختار الفتاوی و غیر ہم جمہور ائمہ دین و علمائے معتمدین نے ایسی جگہ ان چار رکعت احتیاطی کا حکم دیا۔ ہاں وہ نرے جاہل عامی لوگ کہ تصحیح نیت پر قادر نہ ہوں یا ان رکعات کے باعث راسا جمعہ کو غیر فرض یا جمعہ کے دن دو نمازیں فرض سمجھنے لگیں انھیں ان رکعات کا حکم نہ دیا جائے بلکہ ان کی اداپر مطلع نہ کیا جائے کہ مفسدہ اشد و اعظم کا دفع آکدواہم ، ان کے لئے اسی قدر بس ہے کہ بعض روایات و اقوال ائمہ مذہب پر ان کی نماز صحیح ہو جائے۔
اس تحقیق سے ظاہر کہ ان بلاد میں مطلقا صحبت جمعہ کو قطعی یقینی بلا اشتباه ماننا افراط اور اقاویل مذہب و خلافیات مشائخ سے غفلت و ذہول ہے اور جمعہ کو صرف درجہ مستحب میں جاننا محض باطل و تفریط وقواعدہ شرح مقاصد ائمہ سے عدول ، اگر اول حق ہوتا تو احتیاط کی کیا حاجت تھی کہ خروج عن العہدہ بالیقین ہو لیا، اور ثانی صحیح ہوتا تو صرف احتیاط ماننے کے کیا معنی تھے بلکہ یقیناً ظہر فرض قطعی ہوتا ور ایک مستحب کے سبب جماعتِ ظہر کو کہ علی المعتمد واجب ہے ترک کرنا مکروہ تحریمی معہذا جمعہ مستحبہ نہ شرع سے معمہونہ کلمات علماء اس کے مساعد، پس قول وسط و انصاف یہ ہے ان شہروں میں جمعہ ضرور لازم ہے اور اس کا ترک معاذ اللہ ایک شعار عظیم اسلام سے اعراض، اور ان چار رکعت احتیاطی کا خواص کو حکم اور نا فہم عامیوں کے حق میں اغماض ۔
مزید پڑھیں:خطبہ جمعہ کے بعد اسکا ترجمہ پڑھ کے سنانا کیسا؟
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 03, Fatwa 89

About The Author

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top