جمعہ کے لئے اسلامی شہر شرط ہے یا کفار کا شہر بھی ہو سکتا ہے؟
:سوال
جمعہ کے لئے اسلامی شہر شرط ہے یا کفار کا شہر بھی ہو سکتا ہے؟
:جواب
شہرسے یقیناً اسلامی شہر مراد ہے نہ یہ کہ مثلا بت پرستوں کا کوئی شہر ہو بادشاہ بت پرست اور دس لاکھ کی آبادی سب بت پرست، چار پانچ مسلمان وہاں تاجرانہ جائیں اور پندرہ بیسں دن ٹھہرنے کی نیت کریں اُن پر وہاں جمعہ قائم کرنا فرض ہو جائے گا جبکہ وہ بادشاہ مانع نہ آتا ہو ہرگز شرع مطہر سے اُس کا کوئی ثبوت نہیں عمومات قطعاً اجماعاً مخصوص ہیں اور ظاہر الروایہ واصل مذہب کی تعریفات یقیناً اسلامی شہر سے خاص ۔۔ غرض بوجوہ ( بہت سی وجوہات سے ) ظاہر ہوا کہ محلیت جمعہ کو اسلامی شہر ہونالازم و من ادعی خلافہ فعلیہ البیان ( اور جو شخص اس کے خلاف کا مدعی ہے اس پر دلیل کالا نا ضروری ہے )۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 361

مزید پڑھیں:شہر کی تعریف کیا ہے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  حق مہر جس کا مطالبہ بعد موت یا طلاق ہو،نصاب زکوۃ سے کم ہوگا یا نہیں؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top