:سوال
بعض کتب حنفیہ میں جنازے کے ساتھ بلند آواز سے ذکر کرنے کو مکروہ لکھا ہے، اس کی کراہت کا سبب کیا ہے؟
:جواب
اس کا منشاء عوارض ہی ہیں قلب ہمراہیاں کا مشوش ہونا (جو ساتھ ہیں ان کے دل کا تشویش میں پڑنا ) یاد موت سے دوسری طرف توجہ کرنا۔ انصاف کیجئے تو یہ حکم اس زمانہ خیر کے لئے تھا جبکہ ہمراہیان جنازہ تصور موت میں ایسے غرق ہو تے تھے کہ گو یا میت ان میں ہر ایک کا خاص اپنا جگر پارہ ہے بلکہ گویا خود ہی میت ہیں، ہمیں کو جنازہ پر لئے جاتے ہیں
اور اب قبر میں رکھیں گے ، لہذا علماء نے سکوت محض ( بالکل خاموشی) کو پسند کیا تھا کہ کلام اگر چہ ذکر ہی ہوا گر چہ آہستہ ہو، اس تصور سے کہ ( بغایت نافع اور مفید اور برسوں کے زنگ دل سے دھو دینے والا ہے ) روکے گا یا کم از کم دل بٹ جائیگا تو اس وقت محض خاموشی ہی مناسب تر ہے، ورنہ حاش اللہ ذکر خد اور رسول نہ کسی وقت منع ہے، نہ کوئی چیز اس سے بہتر ۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر9، صفحہ نمبر 140