:سوال
ایک مسجد کا امام امردوں کے ساتھ دوستیاں کرتا ہے، خلوت میں بھی امرد اس کے پاس رہتے ہیں، اس کی حرکتیں سب لوگوں کو معلوم ہیں، سمجھانے سے بھی باز نہیں آتا ، وہ مسجد میں رہتا ہے، اس کو امام رکھنا کیسا ہے؟
: جواب
ایسے شخص کو کہ متہم ہے امام بنانا نہ چاہئے لان المهمة توجب تقليل الجماعة وهو عكس مقصود الشريعة ، ترجمه: کیونکہ تہمت جماعت کی قلت کا سبب ہے اور وہ مقصود شریعت کے خلاف ہے۔
مسلمانوں کو چاہئے کہ دوسرے شخص سنی صحیح العقیدہ غیر فاسق و غیر متہم کو کہ قرآن عظیم صحیح پڑھاتا ہو اور نماز و طہارت کے مسائل سے آگاہی رکھتا ہوا امام مقرر کریں، اور شخص کہ کسی طرح اُس عادت سے باز نہیں آتا امامت سے جدا کر دیا جائے ، نہ مسجد میں سکونت کرے لان الخلوة القبيحة بالامرد اخبث من الخلوة بالاجنبية فينزه المسجد عنه، ترجمہ: کیونکہ بے ریش لڑکے کیسا تھ خلوت قبیحہ، اجنبیہ خاتون سے بھی بدتر ہے، لہذا اس سے مسجد کو پاک کرنا ضروری ہے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 503