امام کے انتظار میں وقت میں تا خیر کرنا مقتدیوں کو درست ہے یا نہیں؟
:سوال
امام کے انتظار میں وقت میں تا خیر کرنا مقتدیوں کو درست ہے یا نہیں؟
:جواب
وقت کراہت تک انتظار امام میں ہرگز تا خیر نہ کریں، ہاں وقت مستحب تک انتظار باعث زیادت اجر و تحصیل فضیلت ہے پھر اگر وقت طویل ہے اور آخر وقت مستحب تک تاخیر حاضرین پر شاق نہ ہوگی کہ سب اُس پر راضی ہیں تو جہاں تک تاخیر ہو ا تنا ہی ثواب ہے کہ یہ سارا وقت اُن کا نماز ہی میں لکھا جائیگا ۔
وقد صح عن الصحابة رضى الله تعالى عنهم انتظار النبي صلى الله تعالى عليه وسلم حتى مضى نحو من شطر الليل وقد اقرهم عليه النبي صلى الله تعالى عليه وسلم وقال انكم لن تزالوا في صلاة ما انتظر تم الصلاة
یہ بات صحت کے ساتھ ثابت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم رات گئے تک نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ سلم کا انتظار کرتے حتی کہ رات کا ایک حصہ گزرجاتا اور آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے انکے اس عمل کی تصویب فرمائی اور ارشاد فرمایا جتنا وقت تم نماز کا انتظار کرتے ہو یہ سارا وقت تم نماز میں ہی ہوتے ہو۔
(صحیح مسلم ، جلد 1، ص 234)
ورنہ اوسط درجہ تاخیر میں حرج نہیں جہاں تک کہ حاضرین پر شاق نہ ہو۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 365

مزید پڑھیں:جس شخص کی فجر کی سنتیں رہ جائیں وہ جماعت کے فورا بعد سنت ادا کرے درست ہے یا نہیں؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  ایک امام صبح کی نماز اتنی تاخیر سے پڑھاتا ہے کہ سلام پھیرنے کے بعد سورج طلوع ہونے میں صرف پانچ منٹ یا دس منٹ باقی رہتے ہیں کیا یہ نماز بغیر کراہت کے ادا ہو جاتی ہے یا نہیں؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top