حج بدل کی کیا کیا شرائط ہیں؟
:سوال
حج بدل کی کیا کیا شرائط ہیں؟
:جواب
حج بدل یعنی نیابۃ دوسرے کی طرف سے حج فرض ادا کرنا کہ اُس پر سے اسقاط فرض کرے ان شرائط سے مشروط ہے: جس کی طرف سے حج کیا جائے قبل احجاج اس پر حج فرض ہو، اگر فقیر نے حج کرا دیا پھر غنی ہوا خود حج کرنا فرض ہوگا۔ مجوج عنہ (جس کی طرف سے حج کیا جا رہا ہے ) حج بدل یعنی نائب کے وقوف عرفہ کرنے سے پہلے خودادا سے عاجز ہو، اگر بحال قدرت حج کرایا پھر عاجز ہو گیا از سر نو احجاج لازم ہوگا۔ عجز اگر ممکن الزوال تھا مثل حبس و مرض ، تو شرط ہے کہ تادم مرگ دائم رہے، اگر بعد حج خود قادر ہوا خود ادا فرض ہوگی بخلاف اس عجز کے کہ قابل زوال نہیں ، جیسے نا بینائی اگر بطور خرق عادت بعد احجاج زائل بھی ہو جائے اعادہ ضرور نہیں۔
حج بدل کرنے والا تنہا ایک محجوج عنہ کی طرف سے حج واحد کی نیت کرے، اگر اس کی طرف سے نیت نہ کی یا دو حج کی نیت کی ایک اس کی طرف سے ایک اپنی طرف سے یادو شخصوں کی طرف سے نیت کی ایک اس کی جانب ایک منیب آخر کی جانب سے تو کافی نہ ہوگا۔ یہ حج با محجوج عنہ جو بلا اجازت دوسرے کی طرف سے حج کافی نہ ہوگا مگرجبکہ وارث اپنے مورث کی طرف سے حج کرے یا کرائے۔ مصارف آمد و رفت و سائر نفقہ حج کل یا اکثر مال محجوج عنہ سے ہوں ۔
مزید پڑھیں:حاجیوں کی مدد کرنے سے حج ساقط نہیں ہوتا
حج اگر بحیات محجوج عنہ ہو تو جسے ، اس نے امر کیا وہی حج کرے ، وہ دوسرے سے کرادے گا تو ادا نہ ہوگا اور اگر بعد وفات محجوج عنہ ہے تو مامور دوسرے کو بھی اپنی جگہ قائم کر سکتا ہے اگر چہ میت نے اس کا نام لے کر وصیت کی ہو کہ فلاں میری طرف سے حج کرے ، ہاں اگر صراحۃ اس نے کیا کر دی تھی کہ وہی کرے، نہ دوسرا، تو اب دوسرا کافی نہیں۔حج بدل کرنے والا اکثر راستہ سواری پر طے کرے اگر با وصف گنجائش نفقہ پیادہ حج کرے گا، نفقہ واپس دے دےگا اور حج اس کی طرف سے نہ ہوگا ۔ محجوج عنہ جب اہل آفاق سے ہوتو لازم ہے کہ اس کی طرف سے حج آفاقی کیا جائے ،
اگر اس نے حج کو بھیجا اس نے عمرہ کا احرام باندھا بعد عمرہ مکہ معظمہ سے احرام حج باندھا اس کی طرف سے حج نہ ہوگا کہ یہ حج مکی ہوا نہ آفاقی ، ہاں اگر قریب حج میقات کی طرف نکل کر احرام حج میقات سے باندھے تو جائز ہے کہ حج آفاقی ہوا نہ میکی۔ مخالفت نہ کرے مثلاً تنہا حج کے لیے امر کیا تھا اس نے قرآن یا تمتع کیا نفقہ واپس دے گا اور حج اس کی طرف سے نہ ہوگا۔(11) حج بدل کرنے والا حج صحیح اس دفعہ میں ادا کرے، نا عاقل بچے یا مجنون کا حج کافی نہیں، ہاں مراہق کا کافی ہے۔ یونہی اگر وہ حج فاسد کر دیا کافی نہ ہوگا اگر چہ قضا بھی کرے۔ بیس 20 شرطیں منسک متقسط میں ہیں انہیں گیارہ میں آگئیں۔
والله تعالى اعلم

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 659،660

READ MORE  حضرت عبد اللہ بن مسعود کے ساتھ رضی اللہ عنہما کہنا کیسا؟
مزید پڑھیں:والدہ کی طرف سے حج کرنے کا ایک مسئلہ
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top