غلہ کی قیمت میں کمی کر کے رعایت کو زکوۃ میں شمار کرنے کا حکم؟
:سوال
گندم چھ 6 روپیہ کے بھاؤ سے ایک من خرید کر چار 4 روپیہ کے بھاؤ سے مسلمان غریب لوگوں کو دے دینا اور جو 2 روپیہ کا نقصان ہوا اسے زکوۃ دینے میں شمار کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟
:جواب
زکوۃ اس طرح ادا نہیں ہو سکتی
فان البيع بیائن الصدقة والمحاباة ليست في القدر الزائد المتروك من التمليك في شتى فانك لم تملكه حتى تملکہ ۔
ترجمہ: کیونکہ بیع، صدقہ کی متضاد ہے، رعایت کرنا سودے سے زائد کسی چیز کی تملیک نہیں ہے کیونکہ رعایت تیری ملکیت نہیں ، کہ تو کسی کو مالک بنائے۔
بلکہ اس کا طریقہ یہ ہے کہ چھ 6 ہی روپے من اُن کے ہاتھ بیچیں اور فی من دو 2روپے اُن کو زکوۃ میں اپنے پاس سے دیں اور قیمت میں چھ 6 روپے اُن سے وصول کریں ، اُن کے دو روپے زکوۃ میں محسوب شمار ہوں گے اور اُن کو من بھر گیہوں پر چار4 روپے اپنے پاس سے دینے پڑے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 72

مزید پڑھیں:زکوۃ کی رقم سے محتاجوں کو کھانا کھلایا یا کپڑے دیئے تو زکوۃ ادا ہوگی یا نہیں؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  محتاج سالے کو مال دینے سے صلہ رحمی کا ثواب ملے گا یا نہیں ؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top