زکوۃ کی رقم سے محتاجوں کو کھانا کھلایا یا کپڑے دیئے تو زکوۃ ادا ہوگی یا نہیں؟
:سوال
اگر کسی شخص نے زکوۃ کی رقم سے محتاجوں کو کھانا کھلا دیا یا کپڑے بنا دیئے تو زکوۃ ادا ہو جائیگی یا نہیں؟
:جواب
عوض زرز کوۃ کے (زکوۃ کی رقم کے عوض ) محتاجوں کو کپڑے بنا دینا، انھیں کھانا دے دینا جائز ہے اور اس سے زکوٰۃ ادا ہو جائیگی ، خاص رو پیہ ہی دینا واجب نہیں مگر ادائے زکوۃ کے معنی یہ ہیں کہ اس قدر مال کا محتاجوں کو مالک کر دیا جائے ، اسی واسطے اگر فقراء و مساکین کو مثلا اپنے گھر لا کر کھانا پکا کر بطریق دعوت کھلا دیا تو ہرگز زکوۃ ادانہ ہوگی کہ یہ صورت اباحت ہے نہ کہ تملیک ، یعنی مدعو ( جس کو دعوت دی گئی وہ ) اس کھانے کو ملک داعی ( دعوت دینے والی کی ملکیت) پر کھاتا ہے اور اس کا مالک نہیں ہو جاتا اسی واسطے مہمانوں کو روا ( جائز نہیں کہ کھانے کی دعوت سے بے اذن میزبان گداؤں ( مانگنے والوں ) یا جانوروں کو دے دیں، یا ایک خوان والے دوسرے خوان والے کو اپنے پاس سے کچھ اٹھا دیں یا بعد فراغ جو باقی بچے اپنے گھر لے جائیں۔ ہاں اگر صاحب زکوۃ نے کھانا خام خواہ پختہ( بے پکا یا پکا ہوا) مستحقین کے گھر بھجوا دیایا اپنے ہی گھر کھلایا مگر تصریح پہلے مالک کر دیا تو زکوۃ ادا ہو جائیگی۔
مزید پڑھیں:غلہ وغیرہ زکوۃ میں دیا تو اس کو پہچانے میں جو خرچ آیا وہ زکوۃ میں شمار ہو گا یا نہیں؟
ایک دوسرے سوال کے جواب میں امام اہلسنت علیہ الرحمہ ارشادفرماتے ہیں ) کھانا جمع کر کے کھلا دینے سے زکوۃ ادانہ ہوئی ۔ نہ بعنیہ رو پیہ دیناضرور، بلکہ اگر اس کا اناج یا کپڑا خرید کر محتاجوں کو دے دیتا یا کھانا پکا کراُ ن کے گھر بھیج دیتا تھے انھیں تقسیم کر دیتا تو بازار کے بھاؤ سے جو اُس کی قیمت ہوتی اس قدر ز کوۃ ادا ہو جاتی پکوائی وغیرہ میں جو صرف ہو اوہ محسوب نہ ہوگا۔
READ MORE  بھانجی بھانجے کو زکوۃ دینا جائز ہے یا نہیں؟

About The Author

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top