:سوال
زید نے ایک قبر مصنوعی جس کا پہلے سے کوئی وجود نہ تھا، ہوا کر یہ بات مشہور کی کہ اس قبر میں زین العابدین تشریف لائے ہیں مجھ کو خواب میں بشارت ہوئی ہے، ایسی روایات کاذبہ سے اس قبر کی عظمت لوگوں کے سامنے بیان کر کے قبر پرستی کی طرف بلانے لگے حتی کہ اس میں اس کو کامیابی ہونے لگئی بہت سی مخلوق اس کی طرف متوجہ ہونے لگی ، اس قبر پر چادریں ، مرغ ، بکری، مٹھائیاں اور روپیہ پیسہ چڑھانے لگے۔ اور اپنی مرادیں اور منتیں اس قبر سے مانگنے لگے، اور زید اس آمدنی سے فائدہ اٹھاتا ہے
ایسے شخص کے واسطے شریعت کیا حکم لگاتی ہے؟ آیا ایے شخص کے پیچھے نماز ہوتی ہے کہ نہیں؟ کیا ایسا شخص فاسق وفاجر ہے؟ کیا ایسے شخص کا نکاح باطل ہوتا ہے؟ کیا شریعت ایسے شخص کے جلسوں میں شرکت کی اجازت دیتی ہے؟ آیا ایسے شخص سے رشتہ قرابت رکھا جائے؟ نیز اس شخص کے متعلق بھی استفسار کیا جاتا ہے جو زید کے اس معاملے سے خوش ہے اور اس معاملے میں اس کا ممدو معاون ہے یا ایک ایسا شخص جوزید کو اس معاملے سے باز رکھ سکتا ہے مگر ساقط ہے۔
:جواب
قبر بلا مقبور ( بغیر اس کے کہ اس میں کوئی دفن ہو ) کی طرف بلانا اور اس کیلئے وہ افعال کرانا گناہ ہے اور جبکہ وہ اس پر مصر ہے اور باعلان اسے کر رہا ہے تو فاسق معلن ہے اور فاسق معلن کو امام بنانا گناہ اور (نماز ) پھیرنی واجب ۔ اس جلسہ زیارت قبر بے مقبور میں شرکت جائز نہیں ، زید کے اس معاملہ سے جو خوش ہیں خصوصاً وہ جو ممد و معاون ہیں سب گنہ گار و فاسق ہیں۔ مگر ان میں سے کوئی بات کفر نہیں کہ اس سے نکاح باطل ہو سکے، قرابت اپنے اختیار کی نہیں کہ چاہے رکھی چاہے تو ڑی ، ہاں عزیز داری کا برتاؤ اگر یہ سمجھیں کہ اس کے چھوڑنے سے اس پر اثر پڑے گا تو چھوڑ دیں یہاں تک کہ باز آئے اور اگر سمجھیں کہ اسے قائم رکھ کر سمجھانا مؤثر ہو گا تو یوں کریں۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر9، صفحہ نمبر 426