گناہگار کی قبر کو ولی کا مزار بنا دینا کیسا؟
:سوال
ایک شخص بچپن میں حافظ قرآن ہوا اور تمام عمر بدا فعالی میں گزاری، ایک شوہر دار عورت سے جس کا شوہر نا مر د تھا برسوں تعلق رہا اور اس سے ایک لڑکی پیدا ہوئی ، ان حرکات پر ماں باپ نے گھر سے نکال دیا، وہ اسی عورت کے گھر چلا گیا، پھر بیمار ہو کر واپس آیا اور مرگیا، اب زید کے والدین نے کوشش کر کے ایک بزرگ کی قبر پرانی تھی لیکن خام تھی اس کے برابر دفن کر دیا، اور دونوں قبروں کو بہت اچھا پختہ بنوادیا۔ اب اس کے والدین نے دنیا والوں کے خیالات بدلنے کی غرض سے اس قبر پر بہت کثرت سے ہار پھول چڑھانا شروع کر دیے
اور لوگوں سے یہ کہنے لگے کہ دیکھو کیسی رونق ہے، اور بعض جاہل لوگوں نے قبر پر سے مرادیں مانگنے کی ترغیب دینا شروع کی، چنانچہ اس قبر کو ابھی بیس پچیسں دن گزرے ہوں گے کہ عورتیں اور مرد چادریں چڑھانے لگے اور قبر کو تعظیم کے ساتھ بوسہ دینا شروع کیا ، اور آئندہ کو خدا جانے کس حالت کو ان کے والدین پہنچادیں ، ایسی حالت میں قبر کو پوجنے والے اور شہرت کرنے والے اور کرانے والے کے بارے میں شرع شریف میں کیا حکم ہے؟
:جواب
اسے پوجنا نہیں کہتے ، یہ سائل کی بہت زیادتی ہے، تکریم قبور کو وہابیہ پوجنا کہتے ہیں، اور وہابیہ خود شیطان کو پوجتے ہیں۔ باقی ایسے شخص کی قبر کو لی کا مزار ٹھہرانا اور مسلمانوں کو دھوکا دینے کیلئے اس کے یہ اہتمام کرنا اور لوگوں کو وہاں مراد مانگنے کی ترغیب یہ ضرور نکروزور ( دھوکا ) ہے۔ حدیث میں فرمایا ((من غشنا فليس منا)) ترجمہ: جو اہمیں دھوکہ دے وہ ہم میں سے نہیں۔
صحیح مسلم، ج 1، ص 70 نور محمد اصح المطابع ، کراچی ) (ص 427)
مزید پڑھیں:فرضی قبر بنانا اور اس کی طرف لوگوں کو بلانا کیسا؟
READ MORE  پرامیسری نوٹوں پر زکوۃ کا حکم؟

About The Author

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top