بیٹیوں کی شادی کے لیے رکھی رقم پر زکوۃ ہوگی یا نہیں؟
:سوال
زید نے اپنے تین لڑکیوں کی شادی کے واسطے روپیہ علیحدہ کر دیا ہے، جس میں سے دولڑ کیاں نا بالغ ہیں اور ایک بالغ ہے، اب اس روپیہ کی زید پر زکوۃ دینا واجب ہے یا نہیں؟
:جواب
ضرور واجب ہے مگر اس حالت میں (کہ) ہر نا بالغہ کا حصہ جدا کر کے یہ کہہ دے کہ میں نے اسے اُس کا مالک کیا، اس کی زکوۃ ان کے بلوغ تک کسی پر واجب نہ ہوگی، بعد بلوغ اگر شرائط زکوۃ پائے گئے تو ان لڑکیوں پر واجب ہوگی اور بالغہ کا حصہ جدا کر کے اُسے مالک کر دے اور اس کے قبضے میں دے دے اگر پھر اس سے لے کر اپنے پاس رکھ لے، اس حصہ کی زکوۃ حسب شرائط اُس بالغہ پر ہوگی۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 144

مزید پڑھیں:سال گزرنے کے بعد صاحب نصاب کل مال پر زکوۃ دے گا یا جس پر سال گزرا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  قرآن و حدیث کی روشنی میں زکوۃ کی اہمیت اور نہ دینے کی وعیدیں

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top