جس شخص نے ایک وقت کی نماز قصدا ترک کی اس نے ستر مرتبہ بیت اللہ میں اپنی ماؤں سے زنا کیا
سوال
ایک واعظ بے سر مجلس بیان کرتا ہے کہ جس شخص نے ایک وقت کی نماز قصدا ترک کی اس نے ستر مرتبہ بیت اللہ میں اپنی ماؤں سے زنا کیا مستفتی خوب جانتا ہے کہ بے نمازی سے برا اللہ کے نزدیک کوئی نہیں اور شرع شریف میں اس کے لیے وعید بھی سخت آئی ہے مگر دریافت طلب یہ امر ہے کہ الفاظ مذکورہ کتاب و سنت سے ثابت یا نہیں بر تقدیر ثبوت نہ ہونے کے قائل کی نسبت شریک کا کیا حکم ہے؟
جواب
واعظ نےجو مضمون بیان کیا اس کے قریب قریب دربارہ سود خوار (سود کھانے والے کے بارے میں )احادیث مرفوعہ( موجود ہے) مگر ان میں سے کسی میں بیت اللہ کا ذکر نہیں البتہ ایک حدیث صحیح میں حتیم کعبہ کا ذکر ہے کہ زظنا زمین کعبہ ہے نہ یقینا اس میں ماں کا لفظ نہیں
امام احمد وطربانی عبداللہ بن حنظلہ رضی اللہ تعالی عنہا سے بسند صحیح راوی رسول اللہ تعالی عنہا علیہ وسلم فرماتے ہیں
در هم ربا ياكله الرجل، وهو يعلم، اشد عبد الله من ستة وثلثين زنية في الحطيم “
ایک درہم سود کا کہ آ دمی دانستہ کھالے اللہ تعالیٰ کے نزدیک عظیم حطیم کعبہ میں چھتیس بار زنا کرنے سے سخت تر ہے
اور دوبار ترک نماز اگرچہ اس سے سخت تر مذمت ارشاد ہوئی یہاں تک کہ احادیث مرفوعہ (میں) ترک نماز پر صراحتہ حکم کفر و بے دینی مروی( ہے )مگر اس سے بارہ میں وہ الفاظ کے واعظ نے ذکر کیے اصلا نظر سے گزرے واعظ سے سند مانگی جانے اگر سند معتبرپیش نہ کر سکے تو بے ثبوت ایسے ادعا جہل فاضع (رسوا کن جہالت) ہے اور گناہ واضح
READ MORE  سفر میں امام کے عقائد کی تصدیق کی ضرورت ہے یا نہیں؟

About The Author

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top