:سوال
ایک شخص بیماری کے عذر کی وجہ سے نماز کھڑے ہو کر نہیں پڑھ سکتا لیکن اس قدر طاقت اس کو ہے کہ تکبیر تحریمہ کھڑے ہی ہو کر کہہ لے اور باقی بیٹھ کر رکوع و سجود کے ساتھ ادا کرے، تو اس صورت میں آیا اس کو ضروری ہے کہ تکبیر تحریمہ کھڑے ہی ہو کر کہے اور پھر بیٹھ جائے یا سرے سے بیٹھ کر نماز شروع کرے؟
:جواب
صورت مستفسرہ میں بیشک اس پر لازم کہ تحریمہ کھڑے ہو کر باند ھے جب قدرت نہ رہے بیٹھ جائے ۔ یہی صحیح ہے، بلکہ ائمہ رضوان اللہ تعالی اجمعین سے اس کا خلاف اصلا منقول نہیں۔ پھر اگر اس کا خلاف کیا یعنی باوجود قدرت تحریمہ بھی بیٹھ کر باندھی نماز نہ ہوئی۔ فقیر غفراللہ لہ کو اللہ تعالیٰ تحقیق حق القا کرے علما تصریح فرماتے ہیں کہ تحریمہ کے لیے قیام شرط ہے اگر بیٹھ کر بلکہ انتا جھکا ہے کہ ہاتھ گھٹنوں تک پہنچیں تحریمہ باندھے ہرگزصحیح نہ ہوگی اور تحریمہ شرط نماز ہے کہ بے اس کے نماز باطل ،تو جبکہ تحریمہ کے لئے کی قیام کر سکتا اور نہ کیا شرط تحریمہ فوت ہوئی تو تحریمہ صحیح نہ ہوئی تو نماز ادانہ ہوئی۔
آج کل بہت جبال ذراسی بے طاقتی مرض یا کبرسن ( بیماری یا بڑی عمر کی معمولی سی کمزوری) میں سرے سے بیٹھ کر فرض پڑھتے ہیں حالانکہ
مزید پڑھیں:مسجد کا محراب بالکل قبلہ رخ نہ ہو تو نماز کا حکم؟
:اولا
ان میں بہت ایسے ہیں کہ ہمت کریں تو پورے فرض کھڑے ہو کر ادا کر سکتے ہیں اور اس ادا سے نہ ان کا مرض بڑھے نہ کوئی نیا مرض لاحق ہو نہ گر پڑنے کی حالت ہو نہ دوران سر ( سر چکرانا ) وغیرہ کوئی سخت الم شدید ( شدید درد ) ہو صرف ایک گونہ مشقت و تکلیف ہے جس سے بچنے کو صراحۃنمازیں کھوتے ہیں ہم نے مشاہدہ کیا ہے وہی لوگ جنھوں نے بحیلہ ضعف و مرض ( کمزوری اور مرض کے حیلہ سے ) فرض بیٹھ کر پڑھے اور وہی باتوں میں اتنی دیر کھڑے رہے کہ اتنی دیر میں دس بارہ رکعت ادا کر لیتے ایسی حالت میں ہرگز قعود ( بیٹھ کر نماز پڑھنے )کی اجازت نہیں بلکہ فرض ہے کہ پورے فرض قیام سے ادا کریں۔
مزید پڑھیں:حالت مجبوری میں بیٹھ کر نماز پڑھنا کیسا؟
:ثانیا
مانا کہ انھیں اپنے تجربہ سابقہ خواہ کسی طبیب مسلمان حاذق عادل مستور الحال غیر ظاہر الفسق کے اخبار ( خبر دینے سے ) خواہ اپنے ظاہر حال کے نظر صحیح سے جو کم ہمتی و آرام طلبی پرمبنی نہ ہو بظن غالب معلوم ہے کہ قیام سے کوئی مرض جدید یا مرض موجود شدید و مدید (طویل ) ہو گا مگر یہ بات طول قیام میں ہوگی تھوڑی دیر کھڑے ہونے کی یقیناً طاقت رکھتے ہیں تو ان پر فرض تھا کہ جتنے قیام کی طاقت تھی اُتنا ادا کرتے یہاں تک کہ اگر صرف اللہ اکبر کھڑے ہو کر کہہ سکتے تھے تو اتنا ہی قیام میں ادا کرتے جب وہ غلبہ ظن کی حالت پیش آتی تو بیٹھ جاتے یہ ابتدا سے بیٹھ کر پڑھنا بھی ان کی نماز کا مفسد ہوا۔
مزید پڑھیں:رفع یدین کرنا چاہیے یا نہیں؟
:ثالثا
ایسا بھی ہوتا ہے کہ آدمی اپنے آپ بقدر تکبیر بھی کھڑے ہونے کی قوت نہیں رکھتا مگر عصا کے سہارے سے یا کسی آدمی خواہ دیوار یا تکیہ لگا کر کل یا بعض قیام پر قادر ہے تو اس پر فرض ہے کہ جتنا قیام اس سہارے یا تکیہ کے ذریعے سے کر سکے۔ بجالائے کل تو کل یا بعض تو بعض ورنہ صحیح مذہب میں اس کی نماز نہ ہوگی ۔
یہ سب مسائل خوب سمجھ لئے جائیں باقی اس مسئلہ کی تفصیل تام ( پوری تفصیل ) و تحقیق ہمارے فتاوی میں ہے جس پر اطلاع نہایت ضرور وا ہم کہ آجکل نا واقفی سے جاہل تو جاہل بعض مدعیان علم بھی ان احکام کا خلاف کر کے ناحق اپنی نمازیں کھوتے اور صراحۃمرتکب گناہ و تارک صلوٰۃ ہوتے ہیں۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 158