اطبائے روحانی نے جہر بالذکر کی اجازت دی کہ وہ اوقع في النفوس وادفع للوساوس وانفع للناس (دل میں زیادہ قرار پکڑنے والا، وسوسوں کو زیادہ دور کرنے والا اورلوگوں کے لئے زیادہ نافع ہے)، ذاکریں کی زبانوں اور سامعین کے کانوں کو مشغول کرتا اور غافلین کو جگا کر لغویات سے باز رکھ کر ذکر وسماع کی طرف لاتا ہے
اور یہ سمجھ لینا کہ مسلمان ایسے ہو گئے کہ باوجود قرع و قوت قرع و تکرار (اچھی طرح جھنجھوڑ نے سے ) بھی متاثر نہ ہوں گے، جہل و سوئے ظن ( جہالت و بدگمانی ) ہے، تو اب ذکر جہرا امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے افراد سے ہے جس سے منع عکس ونقیض مقصود شرع ( مقصود شرع کے خلاف) ہے۔